Thursday, December 11, 2025 | 20, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • آپ تو گھر جائیں گے، مجھے تو واپس جیل جانا ہے،پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سےایم پی انجینئر رشیدکا جذباتی بیان

آپ تو گھر جائیں گے، مجھے تو واپس جیل جانا ہے،پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سےایم پی انجینئر رشیدکا جذباتی بیان

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: sahjad mia | Last Updated: Dec 11, 2025 IST

آپ تو گھر جائیں گے، مجھے تو واپس جیل جانا ہے،پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس  سےایم پی انجینئر رشیدکا جذباتی  بیان
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران بارہمولہ سے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ اور عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے سربراہ انجینئر رشید نے وندے ماترم پر بحث کے دوران اپنی مادر وطن، آزادی اور تقسیم کے درد کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ طویل مدت سے جیل میں  قید و بند کی زندگی گزار رہے رشید نےپارلیمنٹ  کے سیشن  کے دوران  نہرو  سے لیکر مودی  تک کی  حکومت پر تنقید کی۔اور اپنے جذباتی بیان سے سب کی توجہ خود کی جانب مبذول کی۔
 
انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز ،اس شعر سے کیا:'نثار میں تیری گلیوں پے اے وطن ۔کہ جہاں چلی ہے رسم کہ کوئی سر اٹھا کے نہ چلے'
 
ایوان سے خطاب کرتے ہوئے رشید نے کہا کہ مادر وطن سے کس کو محبت نہیں، میں اس سرزمین کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی لیکن انگریزوں کی چالاکیوں اور  لیڈر شپ کی نا اہلی کی وجہ سے ہمارا عظیم ملک کئی حصوں میں بٹ گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سلام پیش کر تا ہوں اس سرزمین کو جس  نے مجھےجنم تو دیا لیکن ساڑھے چھ سالوں سے انکی ایک جھلک دیکھنے کو  ترس رہا ہوں ۔
 
میں سلام پیش کرتا ہوں اس  جموں و کشمیر کی سرزمین کو جسے ایک سیاسی اکھاڑہ بنا کر چھوڑ دیا گیا ہے۔جسے 1947 میں خونی لکیر کے ذریعہ دو ٹکروں میں تقسیم کر دیا گیا۔اس سرزمین کے لیے نہرو سے لیکر مودی تک نے بہت بڑے وعدے کیے،لیکن ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔
 
آپ سب تو گھر جائیں گے… مجھے تو واپس جیل جانا ہے:
  
انجینئر رشید نے بھی وندے ماترم پر ہونے والی بحث پر اپنی واضح رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ترانہ، قومی گیت اور مادر وطن احترام کی چیزیں ہیں لیکن ان پر بحث کا انداز مکالمے پر مبنی ہونا چاہیے، باہمی تنقید کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ہمیشہ سے تنوع کا گھر رہا ہے۔ ہمیں اس تنوع کو منانے کی ضرورت ہے، اسے تنازعہ کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔
 
اپنے خطاب کے آخر میں راشد نے ایک ایسا بیان دیا جس نے پورے ایوان کو ہلا کر رکھ دیا۔ مسکراتے ہوئے، لیکن گہرے درد کے ساتھ، اس نے کہا، "آپ سب گھر جائیں گے... مجھے واپس جیل جانا ہے۔" اس بیان نے ایوان میں موجود قائدین کو خاموش کردیا۔ کئی ارکان اسمبلی نے ان کی طرف دیکھا، لیکن ایک لمحے کے لیے بھی کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر سکا۔
 
جمہوریت کا حقیقی مفہوم صرف جیت یا ہار کا نہیں :رشید
 
رشید نے اپنے اوپر لگے الزامات، جیل میں گزارے اور کشمیری عوام کے دکھوں کو براہ راست پارلیمنٹ کی دہلیز تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا حقیقی مفہوم صرف جیت یا ہار کا نہیں ہے بلکہ ان آوازوں کو سننا ہے جو ناموافق حالات سے اٹھتی ہیں۔
 
سیشن کے یادگار لمحات میں رشید کا خطاب:
 
پارلیمنٹ سے ان کے خطاب نے سیاسی حلقوں میں شدید بحث چھیڑ دی ہے۔ کچھ رہنما ان کی تقریر کو "جذباتی اور جرات مندانہ" قرار دے رہے ہیں جبکہ دوسرے اسے "سیاسی پیغام بھیجنے کی کوشش" قرار دے رہے ہیں۔ لیکن یہ واضح ہے کہ انجینئر رشید کا خطاب پارلیمنٹ کے اجلاس کے یادگار لمحات میں سے ایک بن گیا ہے۔ان کے اس بیان نے نہ صرف وندے ماترم کی بحث کو ایک نیا موڑ دیا ہے، بلکہ اس نے مسئلہ کشمیر، جمہوری حقوق اور جیل میں بند لیڈروں کی حالت کو بھی قومی بحث کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے۔