• News
  • »
  • سیاست
  • »
  • سندھ طاس معاہدے پر اویسی کی حمایت اور سوال - دہشت گردی کو پناہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے

سندھ طاس معاہدے پر اویسی کی حمایت اور سوال - دہشت گردی کو پناہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے

Reported By: Munsif TV | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Apr 25, 2025 IST     

image
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں حکومت کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں شرکت کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی اور پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے حکومتی فیصلے کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کے فیصلوں کو سراہا۔ اویسی نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ سندھ طاس معاہدہ معطل ہوا، لیکن ہم پانی کہاں رکھیں گے؟ مرکزی حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی ہم اس کی حمایت کریں گے۔ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے۔

پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ:

اسد الدین اویسی نے کہا کہ مرکزی حکومت دہشت گرد گروپوں کو پناہ دینے والے ملک کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔ بین الاقوامی قانون ہمیں اپنے دفاع میں پاکستان کے خلاف فضائی اور بحری ناکہ بندی کرنے اور پاکستان کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔

کشمیریوں اور کشمیری طلباء کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ بند کرو: اویسی

اویسی نے کہا کہ بایسران گراؤنڈ  میں سی آر پی ایف کو کیوں تعینات نہیں کیا گیا؟ فوج کو فوری کارروائی کے لیے وہاں پہنچنے میں ایک گھنٹہ کیوں لگا؟ دہشت گردوں نے لوگوں کو ان کا مذہب پوچھ کر گولی کیوں ماری؟ کشمیریوں اور کشمیری طلبہ کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ بند ہونا چاہیے۔ دہشت گردوں نے جس طرح لوگوں کو ان کا مذہب پوچھ کر قتل کیا میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔

آل پارٹیز اجلاس میں کئی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی:

مرکزی وزیر اور بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، مرکزی وزیر کرن رجیجو، ​​وزیر خارجہ ایس جے شنکر، کانگریس صدر، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی اور دیگر سرکردہ لیڈروں نے آل پارٹی میٹنگ میں شرکت کی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ منگل کو پہلگام کے بایسران گراؤنڈ  میں دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا تھا، جس میں 25 ہندوستانی شہری اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔ 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد یہ وادی میں سب سے مہلک حملوں میں سے ایک تھا جس میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار شہید ہوئے تھے۔