• News
  • »
  • قومی
  • »
  • پہلگام حملے کے بعد دہلی میں الرٹ، سیاحتی مقامات پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے

پہلگام حملے کے بعد دہلی میں الرٹ، سیاحتی مقامات پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Apr 23, 2025 IST     

image
جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد دارالحکومت دہلی سے ممبئی تک سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دارالحکومت دہلی میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ پہلگام حملے کے بعد، دہلی پولیس نے شہر بھر میں سیکورٹی بڑھا دی ہے، سیاحتی مقامات اور سرحدی چیک پوسٹوں کی خصوصی نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ تفتیش کے ساتھ ساتھ نگرانی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حساس علاقوں میں ٹریفک کی نقل و حرکت کو بھی کنٹرول کیا گیا ہے۔
 
یاد رہے کہ عسکریت پسندوں نے منگل کی سہ پہر کشمیر کے پہلگام قصبے کے قریب ایک مشہور گھاس کے میدان میں فائرنگ کی، جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔ 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد وادی میں یہ سب سے مہلک حملہ ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے 26 افراد میں دو غیر ملکی اور دو مقامی شہری شامل ہیں۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد کا ابھی تک پتہ لگایا جا رہا ہے اور اسے "حالیہ برسوں میں عام شہریوں پر ہونے والے کسی بھی حملے سے کہیں زیادہ بڑا" قرار دیا۔ اس الرٹ کو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے ہندوستان کے جاری دورے سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔ دہلی اور دیگر شہروں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
 
بتاتے چلیں کہ یہ حملہ بیسران نامی گھاس کے میدان میں ہوا، جہاں تک صرف پیدل یا گھوڑے کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔ سیاحوں کا ایک گروپ یہاں تفریح کے لیے  آیا تھا۔ ایک عینی شاہد کے مطابق مسلح افراد نے سیاحوں پر قریب سے فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔اور26  ہلاک۔حکام نے بتایا کہ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکال کر اسپتال منتقل کیا گیا۔ کچھ زخمیوں کو مقامی لوگوں نے گھوڑوں پر گھاس کے میدان سے نیچے لایا۔ کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اس معاملے کی تحقیقات اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، این آئی اے کی ایک ٹیم بدھ کو پہلگام کا دورہ کرنے کا امکان ہے، جس سے اس معاملے کی مکمل اور جامع تحقیقات کی امیدیں بڑھ رہی ہیں۔