• News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • کشن ٹھکر کے آئی وی ایل پی تجربے نے گیلیکس آئی کے ہائبرڈ امیجنگ سیٹلائٹ پروجیکٹ، ’مشن دِرِسٹی ‘کو ایک شکل دی اور امریکی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا

کشن ٹھکر کے آئی وی ایل پی تجربے نے گیلیکس آئی کے ہائبرڈ امیجنگ سیٹلائٹ پروجیکٹ، ’مشن دِرِسٹی ‘کو ایک شکل دی اور امریکی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Apr 18, 2025 IST     

image

ظہور حسین بھٹ

خلائی ٹیکنالوجی کو رفتاردینے کے تصور سے متاثر ہو کرآئی آئی ٹی مدراس کے پانچ سابق طلبہ نے ۲۰۲۱ء میں مشترکہ طور پر بینگالورومیں واقع ’گیلیکس آئی‘  کی مشترکہ طور پر  بنیاد رکھی۔ اس  کے بانیان نے  اس کے پہلے آئی آئی ٹی مدراس میں طلبہ کے مقابلے، ٹیم اویشکار ہائپرلوپ کے حصے کے طور پربھی ہمکاری کی تھی اور ۲۰۱۹ء کے ’اسپیس ایکس ہائپرلوپ‘  مقابلے میں واحد ایشیائی فائنلسٹ کے طور پر کامیابی حاصل کی تھی۔ جدت اور عالمی مقابلوں میں ان کے تجربے نے زمین کی عکس بندی کو بہتر بنانے کے’ گیلیکس آئی ‘ کے مشن کو تشکیل دینے میں مدد کی۔
 
گیلیکس آئی کا مشن دِرِسٹی ، دنیا کا پہلا  مخلوط عکس بندی والا سیٹلائٹ خلا میں داغنے کے لیے تیار ہے۔ اسے اعلیٰ معیار کی تصویروں کے حصول ، ہر طرح کے موسم اور دن اور رات میں کسی بھی وقت کی جا سکنے والی عکس بندی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ گیلیکس آئی کے شریک بانی کشن ٹھکر کی ۲۰۲۴ء میں امریکہ۔ ہند تجارتی خلائی اشتراک سے متعلق انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام میں شرکت نے کمپنی کے مشن کو رفتار دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ آئی وی ایل پی، امریکی محکمہ خارجہ کا اہم پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے جو مختصر مدتی دوروں کے ذریعے پیشہ ور افراد کو امریکہ میں ان کے ہم منصبوں سے رو بہ رو ملاقات اور مذاکرات کا موقع فراہم کرتا ہے۔
 
یوں تبادلہ پروگرام کے حصے کے طور پر، ٹھکر اور ہندوستان کے خلائی شعبے کے آٹھ دیگر شرکاء نے تجارتی خلائی مواقع تلاش کرنےاور آئی وی ایل پی تعاون کو فروغ دینے کے لیے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔
 
گروپ نے ایکزیوم اسپیس، وایا سیٹ ، ناسا کے گوڈارڈا اسپیس فلائٹ سینٹر ، ناسا کی جیٹ پروپلشن لیباریٹری، قومی سمندری اور فضائی انتظامیہ میں امریکی خلائی ہم منصبوں سے ملاقات کی۔ اس  پروگرام کا مقصد ہندوستانی اور امریکی نجی خلائی کمپنیوں کے  لیے نیٹ ورکنگ کے مواقع پیدا کرنا اور شراکت داری کے لیے شعبوں کی نشاندہی کرنا تھا۔ 
 

زمینی مشاہدے کی نئی تعریف:

مشن  دِرِسٹی سیٹلائٹ پر مبنی زمین کے مشاہدے کو وجدانی سیٹلائٹ امیجری فراہم کر کے ڈیٹا کو زیادہ قابل اعتماد ذریعہ بنا کر مختلف شعبوں کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔ ٹھکر بتاتے ہیں’’ آپٹیکل اور رڈار دونوں سینسرس کے استعمال کے ذریعہ سیٹلائٹ سے لی گئی اعلیٰ معیار کی تصویریں اسے، فوجی کیموفلاژ(مصنوعی طورپر نظر سے چھپانے کا عمل) کا پتہ لگانے، فوجیوں کی نقل و حرکت کا سراغ لگانے اور کم روشنی والے حالات میں نگرانی فراہم کرنے کے قابل بناتی ہے۔ یہ فصلوں کی نشوونما کی نگرانی کر سکتا ہے اوراس کے ساتھ ہی شہرکاری  کے مراحل اور زمین کی سطح میں تبدیلیوں کا پتہ بھی لگا سکتا ہے۔‘‘  سیٹلائٹ ڈیٹا  سے بحریہ کی سرگرمیوں، دفاع، بیمہ ، زراعت اور کارآمد اشیاء جیسے شعبوں میں اعانت ہوگی جس سے باخبر فیصلہ سازی میں مدد ملے گی۔ 
 

آئی وی ایل پی سے حاصل ہونے والے تجربات: 

ٹھکر اپنے آئی وی ایل پی کے تجربے کو بیش قیمتی قرار دیتے ہیں، جس نے امریکی سرکاری ایجنسیوں، ناسا، نجی کمپنیوں اور اسپیس فلوریڈا جیسی تنظیموں کے ساتھ بات چیت کو آسان بنایا۔ وہ بتاتے ہیں’’اس نے مجھے اس بات کی گہری سمجھ دی کہ امریکہ میں حکومت اور نجی کمپنیوں کے درمیان تعاون کس طرح کام کرتا ہے اور ہندوستان میں اس کا کس طرح اطلاق ہوسکتا ہے۔میں نے گیلیکس آئی کے لیے امریکی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کرنے کے ممکنہ راستوں کی بھی نشاندہی کی۔‘‘
 
ان مصروفیات کے اہم نتائج میں سے ایک فلوریڈا میں واقع اِمپلسو اسپیس کے ساتھ ایک رسمی معاہدہ تھا، جس نے  گیلیکس آئی کے سیٹلائٹ کو اس کے آنے والے امریکی لانچ کے لیے نقل و حمل میں سہولت فراہم کی۔ ٹھکرباخبر کرتے ہیں’’مجھے آئی وی ایل پی کے فوراً بعد واشنگٹن ڈی سی میں سیٹلائٹ کانفرنس اور نمائش میں ان کی ٹیم سے ملنے کا موقع  بھی ملا۔‘‘
 
گیلیکس آئی نے امریکہ میں واقع خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے ساتھ اپنی شراکت داری کے ذریعے اہم تجربات حاصل کیے  اور تکنیکی مدد سے بھی فائدہ اٹھایا۔ ٹھکر کہتے ہیں’’انہوں نے مکمل دستاویزات اور مسلسل پیروی کے ساتھ لانچ کے لیے اچھی طرح سے تیار ہونے کو یقینی بناتے ہوئے قیمتی راہنمائی فراہم کی۔‘‘

مستقبل پر نظر

گیلیکس آئی اس سال کے آخر میں جہاں مشن دِرِسٹی کے لانچ کے لیے تیار ہے تووہیں کمپنی سیٹلائٹ  کے ذریعہ حاصل تصویروں سے متعلق تکنیک میں ایک بڑی پیش رفت متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ٹھکر وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ سیٹلائٹ دو قسم کی عکس بندی تکنیک، رڈاراور بصری آلات کو یکجا کرنے والا پہلا سیٹلائٹ ہوگا، جو کسی بھی موسم یا کسی بھی طرح کی روشنی میں زمین کی واضح، زیادہ تفصیلی تصاویر حاصل کرسکے گا۔ زمینی مشاہدے کو بہتر کر کے یہ دفاع، زراعت اور تباہی اور بربادی کے انتظام جیسی صنعتوں کی مدد کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
 

بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی