ڈاکٹر سیّد سلیمان اختر
سمردھی شور نئی دہلی میں واقع دھات اور اس سے متعلق ساز و سامان بنانے والی انجنیئرنگ کمپنی ایجیون کی ڈائریکٹر ہیں جو ایرو اسپیس ،خلائی اور جوہری صنعتوں کے لیے اعلیٰ کارکردگی والے دھاتوں کے مرکب تیار کرنےمیں مہارت رکھتی ہے۔مذکورہ شعبوں میں اہم کردار ادا کرنے والے دھاتوں کے یہ وہ مرکب ہیں جن کو مضبوط، پائیداراور صبر آزما حالات کے خلاف مزاحمت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ جدید مواد تیار کر کے ان کی کمپنی دفاع کے شعبے میں جدید کاری کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ اورہندوستان کے مابین تعاون کو مستحکم بنارہی ہے۔
۲۰۲۴ءمیں شور نے’’کواڈ میں اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے لیے افرادی قوت کی ترقی ‘‘کے موضوع پر انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی) میں شرکت کی ۔ شور بتاتی ہیں’’ آئی وی ایل پی کے میرے تجربے نے میری کمپنی ایجیون کی عالمی حکمت عملی کو تشکیل دینے ، خاص کر عالمی شراکت داریوں کو مستحکم کرنے اور بازار میں ہماری موجودگی کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘ آئی وی ایل پی، امریکی محکمہ خارجہ کا اہم پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے جو مختصر مدتی دوروں کے ذریعے پیشہ ور افراد کو امریکہ میں ان کے ہم منصبوں سے ملاقات کو موقع فراہم کرتا ہے۔ شور نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ کے نیکسس اسٹارٹ اپ ہب کے ۱۹ویں گروپ کا حصہ تھیں۔ نیکسس اسٹارٹ اپس، اختراع کاروں اور سرمایہ کاروں کے درمیان رابطوں کے قیام کو ممکن بنا کر انہیں نیٹ ورک ، تربیت ، سرپرستوں اور سرمایے تک رسائی فراہم کرتا ہے۔
پیش ہیں ان سے لیے گئے انٹرویو کے بعض اقتباسات۔
براہ کرم ہمیں ایجیون کے کام اور اس کے اہم شعبہ جات کی مختصر معلومات فراہم کریں۔
ایجیون دھات اور اس سے متعلق ساز و سامان بنانے والی ایک انجنیئرنگ کمپنی ہے۔ ہم ایرو اسپیس، خلائی اور نیوکلیائی جیسی اہم صنعتوں کے لیے اعلیٰ کارکردگی والے مرکب دھاتوں اوردیگر اجزا تیارکرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ ہم ایسے انجنیئرنگ مواد پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جو جیٹ انجنوں، خلائی طیاروں کے کمبسٹروں) جہاں ایندھن کے جلنے سے توانائی پیدا ہوتی ہے)اور جوہری ری ایکٹروں، ہائپرسونک سسٹموں اوربراہ راست کیمیائی تعامل سے برقی قوت پیدا کرنے والی بیٹریوں جیسے ایپلی کیشنز میں شدید حالات کا مقابلہ کر سکیں۔
آپ نے دفاع، جوہری اور فضائی اطلاقات میں خصوصی مواد کی بازار میں مانگ کا تعین کیسے کیا ؟ یہ بھی بتائیں کہ ایجیون کے قیام کی تحریک آپ کو کیسے ملی ؟
عالمی سطح پر تکنیکی پیش رفت کا مشاہدہ کرنے سے جدید مواد میں میری دلچسپی نمایاں طور پر بڑھی اور اس طرح اس میں ایجیون کی بھی توجہ کو وسعت ملی۔ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران تابکاری مزاحم مواد سے متعلق اپنی تحقیق میں میں نے چند اہم ممالک میں ان خصوصی مرکب دھاتوں کی دستیابی میں ایک واضح کمی کا مشاہد ہ کیا ، خاص طور سے جوہری توانائی کے شعبے میں۔ اس شعبے میں بہت سے ممالک پرانے بنیادی ڈھانچوں یا محدود کارکردگی والے درآمد شدہ مواد پر منحصر کررہے تھے۔
اس احساس نے مجھے ایجیون کو ان جدید مواد کو عالمی سطح پر فراہم کرنے والی کمپنی کے طور پر کھڑا کرنے کی تحریک دی۔
ایجیون کا کام امریکہ ۔ہند دفاعی تعاون میں، خاص طور سے مشترکہ منصوبوں میں اورایک ساتھ کام کرنے میں کس طرح مدد کر رہا ہے؟
امریکہ۔ ہند اسٹریٹیجک شراکت داری میں ایجیون ضروری مواد فراہم کرکے اہم کردار ادا کررہا ہے جو تکنیکی خلا کو پُر کرنے کے ساتھ ساتھ دفاعی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔اپنے جدید ترین مواد تک رسائی فراہم کر کے ہم ہندوستان کی مشترکہ سلامتی کے اقدامات کے مطابق دفاع سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کی کوششوں میں مدد کرتے ہیں۔ یہ محض ایک تجارتی لین دین نہیں ہے بلکہ یہ شراکت داری کو مضبوط بنانے میں ایک اسٹریٹیجک سرمایہ کاری ہے۔ ہم لوگ نہایت اہم مادّہ فراہم کرتے ہیں جو باہمی تعاون کے منصوبوں کوتشکیل دیتا ہےاور امریکہ اورہندوستانی دفاعی نظاموں کے درمیان زیادہ سے زیادہ باہمی تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ایجیون تکنیکی تعاون کے لیے ایک وسیلے کے طور پر کام کرتی ہے جو امریکہ اور ہندوستان کے درمیان، خاص طور پر دفاع کے اہم شعبے میں زیادہ مضبوط اور باہمی طور پر فائدہ مند اسٹریٹجک شراکت داری میں تعاون کرتی ہے۔
ایئرواسپیس اور جوہری ٹیکنالوجی کے لیے آپ کے جدید مواد امریکہ اور ہندوستان کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں کس طرح معاون ثابت ہوں گے؟
یہ کام صرف دھاتوں کو ملانے سے متعلق نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق جوہری سطح پرانجنیئرنگ حل سے ہے۔ ایجیون میں ہم لوگ بنیادی سائنس پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جو اگلی نسل کی دفاعی ٹیکنالوجیوں کوتقویت دیتاہے اورجو امریکہ۔ ہند اسٹریٹجک شراکت داری کا ایک لازمی عنصر ہے۔ شدید درجہ حرارت پر کام کرنے والے ٹربائن بلیڈوں پر غور کریں۔ ہم لوگ درست طریقے سے کنٹرول شدہ مائیکرو اسٹرکچرس کے ساتھ مرکب دھات تیار کرتے ہیں جو بہت زیادہ درجہ حرارت میں بھی نظام کی مزاحمت کو بڑھاتی ہیں اوراس کے کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ایسے جیٹ انجن تیار ہوتے ہیں جن کا تھرسٹ ٹو ویٹ (دباؤ کے مقابلے وزن کا تناسب ) تناسب زیادہ ہوتا ہے اورجودونوں ممالک کے لیے فائدے کا سودا ہوتا ہے۔ اس کے بعد تابکاری سے حفاظت کا چیلنج سامنے آتا ہے۔ ہم خاص طور پر نیوٹرون جذب کرنے والے کراس سیکشنوں کے ساتھ جدید سیرامک مرکبوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔یہ محض نظریاتی کام نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق ان مواد کو تیار کرنے سے ہے جو جوہری ری ایکٹروں اور خلا میں دور تک چلائے جانے والی مہمات کے دوران شدید ماحولیاتی کیفیات کا مقابلہ کرسکتے ہیں ۔ یہ اسٹریٹجک روک تھام اور خلا سے متعلق صلاحیت، دونوں کو مضبوط کرتے ہیں۔جدید ترین مواد تک رسائی فراہم کر کے اور باہمی تعاون کو فروغ دے کر، ایجیون امریکہ۔ ہند اسٹریٹجک شراکت داری کی سائنسی بنیاد کو مضبوط کر رہا ہے۔
آپ کے آئی وی ایل پی تجربے نے ایجیون میں آپ کی جدت اور کاروباری حکمت عملی کو کیسے متاثر کیا؟
واشنگٹن ڈی سی، انڈیاناپولس، پٹسبرگ اور فینکس میں لوگوں سے بات چیت نے اہم ٹیکنالو جیوں میں افرادی قوت کی ترقی کے بارے میں میری سمجھ کو گہرائی عطا کی اور ہماری شراکت کی حکمت عملی کو مضبوطی بخشی ہے۔ان تجربات نے عالمی شراکت داری، علاقائی ہنرمندی کی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون پر زور دے کر ایجیون کی حکمت عملی کو تشکیل دینے کا کام کیا جس سے اعلیٰ کارکردگی والے مواد اور نیم موصل اشیا ءمیں ہماری کارکردگی مزید مضبوط ہوئی۔
نیکسس اسٹارٹ اپ ہب میں اپنے تجربات کے بارے میں بتائیں۔
نیکسس اسٹارٹ اپ ہب میں میرا وقت بیش قیمتی رہا۔ یہ صرف ایجیون کی ترقی سے متعلق حکمت عملی کے بارے میں نہیں تھا بلکہ کاروباری مہم جوئی کے بارے میں میرے نقطہ نظر کو نئی شکل دینے کے لیے بھی اہم تھا۔ ہمیں صرف ٹیکنالوجی کے بجائے حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز اور گاہکوں کی توثیق پر توجہ دینے کی ترغیب دی گئی۔ اس ذہنیت کی تبدیلی نے جدید مواد کے ساتھ نئے بین الاقوامی بازاروں میں ہمارے داخلے کے لیے ایجیون کی حکمت عملی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
مقررہ اجلاس کے علاوہ سب سے قیمتی سبق ہمیں نیکسس کے باہمی تعاون کے ماحول سے ملا جہاں خیالات کا اشتراک کرنا، حکمت عملیوں کو بہتر بنانا اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے وا لی اسٹارٹ اپ کمپنیوں کو چیلنجوں سے نمٹتے ہوئے دیکھنا نہایت اہمیت کا حامل رہا تھا۔ اس نے موافقت اور عالمی تعاون کی اہمیت کو تقویت بخشی۔ یہ وہ اقدارتھے جو اب ایجیون کی طویل مدتی حکمت عملی کو تشکیل دے رہے ہیں۔