• News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • اتر پردیش حکومت جلد شروع کر رہی ہے یہ خاص پروجیکٹ، 50 ہزار خواتین کو ملے گا روزگار

اتر پردیش حکومت جلد شروع کر رہی ہے یہ خاص پروجیکٹ، 50 ہزار خواتین کو ملے گا روزگار

Reported By: Munsif TV | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Apr 12, 2025 IST     

image
اتر پردیش کے گاؤں میں رہنے والی خواتین کو حکومت اب گھر سے روزگار حاصل کرنے کا سہنرا موقع دے رہی ہے۔ ریاستی حکومت کے نئے اقدام کے تحت سیلف ہیلپ گروپس کی خواتین اب 'ریشم سخی' بنیں گی اور ریشم کے کیڑے پال کر اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکیں گی۔ اس اسکیم کو خواتین کو خود انحصار بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔حکومت کا مقصد اگلے پانچ سالوں میں 50,000 خواتین کو ریشم کی پیداوار سے منسلک کرنا ہے۔ اس کے لیے خواتین کو ٹریننگ دی جائے گی تاکہ وہ ریشم کے کیڑے پالنے کی تکنیک اچھی طرح سیکھ سکیں اور اس شعبے میں کامیابی حاصل کر کے اپنے گھروں کا خرچہ اٹھا سکے۔
 

خواتین کو ریشم پالنے کی دو اقسام کے بارے میں معلومات دی جائیں گی:

 
اس اسکیم کے تحت خواتین کو دو قسم کے ریشم پالنے کے بارے میں معلومات فراہم کی جارہی ہیں- شہتوت کا ریشم اور ٹسر سلک، اس کے لیے حال ہی میں دو الگ الگ نمائشی دوروں کا اہتمام کیا گیا۔ ایک ٹیم کو کرناٹک میں میسور بھیجا گیا جہاں انہوں نے شہتوت ریشم پالنے کی تربیت حاصل کی۔ جبکہ دوسری ٹیم جھارکھنڈ کے رانچی گئی جہاں انہوں نے ٹسر ریشم کی پرورش کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
 
 اسٹیٹ رورل لائیولی ہڈ مشن کے ڈائرکٹر دیپارنجن،  نے کہا کہ مالی سال 2025-26 میں 15 اضلاع کی 7500 خواتین کو اس اسکیم سے جوڑا جائے گا۔ اس پروگرام کو ان اضلاع میں بھرپور طریقے سے نافذ کیا جائے گا۔ اس اسکیم سے خواتین نہ صرف مالی طور پر مضبوط ہوں گی بلکہ ریاست میں ریشم کی پیداوار کو بھی ایک نیا فروغ ملے گا۔ دیپا رنجن نے مزید کہا کہ مالی سال 2025-26 میں 15 اضلاع کی 7500 خواتین کو اس اسکیم سے جوڑا جائے گا۔اس اسکیم سے خواتین نہ صرف مالی طور پر مضبوط ہوں گی بلکہ ریاست میں ریشم کی پیداوار کو بھی ایک نیا فروغ ملے گا۔
 

خواتین کو اس اسکیموں کا فائدہ ملے گا:

 
حکومت ریاست میں خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے مختلف اسکیمیں نافذ کررہی ہے۔ ریشم کے کیڑے پالنے سے ریاست میں خواتین کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس سے ریاست کی معیشت کے لیے مثبت نتائج سامنے آسکتے ہیں۔