امریکہ میں ہوئے سڑک حادثہ میں شہرحیدرآباد کےعلاقہ اولڈ ملک پیٹ سے تعلق رکھنے والے نوجوان 20 سالہ طالب علم محمد زاہد کی موت ہو گئی۔ محمد زاہد پچھلے سال امریکہ گئے تھے۔ وہ کنیکٹی کٹ، امریکہ کی یونیورسٹی آف برجپورٹ میں ہیلتھ پروفیشنلز اور متعلقہ کلینیکل سائنسز (گریجویشن) میں ڈگری حاصل کر رہے تھے۔ 7ستمبر کو، محمد زاہد کنیکٹی کٹ کے ایک بازار میں سامان لینے جا رہے تھے اسی دوران ایک تیز رفتار کار نے انھیں ٹکر مار دی۔ اہل خانہ نے بتایا کہ شدید زخمی زاہد، کو ہارٹ فورڈ ہیلتھ کیئر، کنیکٹی کٹ کے سینٹ ونسنٹ میڈیکل سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں جمعہ کوعلاج کےدوران محمد زاہد کا انتقال ہوگیا۔
غمزدہ خاندان نے زاہد کی موت پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو دیکھنے کے لیے امریکہ جانے کی کوشش کی لیکن ناگزیر حالات کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکے۔ زید کے والد، محمد اسماعیل نے واشنگٹن ڈی سی میں ہندوستانی سفارت خانہ، نیویارک میں ہندوستانی قونصلیٹ جنرل، نئی دہلی میں امریکی سفارت خانہ اور حیدرآباد میں ہندوستان کے امریکی قونصلیٹ سے ان کے بیٹے کی لاش کو آخری رسومات کے لئے حیدرآباد بھیجنے کی درخواست کی ہے، لیکن کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ وہ ہندوستانی وزیر خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر اور تلنگانہ سی ایم ریونت ریڈی سے اپنے بیٹے کی میت شہر لانے کی درخواست کر رہے ہیں۔
وا ضح رہےکہ امریکہ میں ہندوستانی نوجوانوں، کی سڑک حادثات،حملوں یا لڑائی اور خودکشی سے اموات کی خبریں ان دنوں معمول بن چکی ہے۔ ایک دن پہلے ہی امریکہ میں کرناٹک کے شخص کا اسکی بیوی اور بیٹے کےسامنے سر تن سے جد کر دیا گیا۔ اور اس کےسر کو فٹ بال کی طرح پیر سے سڑک پر ماراگیا۔ اسی طرح چند ہفتوں پہلے کوکٹ پلی سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ کی بھی موت ہوگئی تھی۔ ملکاجگری کے نوجوان کی بھی موت ہوگئی۔ والد اپنے بچوں کے بہتر مستقبل اور اعلیٰ تعلیم کےلئے کثیر رقم خرچ کرکے اپنے جگر کے ٹکروں کو اپنے دور بھیجتے ہیں۔ اور ان سے کئی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔ لیکن ان بچوں کی اچانک موت سے والدین پر غم کاپہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے۔