جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پنجاب کے سیلاب متاثرہ اضلاع فیروز پور، ترن تارن وغیرہ کا دورہ کیا۔وفد نے ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتیں کیں۔فیروز پور میں جمعیۃ علماء پلول کی جانب سے لنگر جاری ہےجہاں دونوں وقت چار ہزار افراد کے کھانے پینے کا انتظام کیا جارہا ہے۔دوسری طرف جمعیۃ علماء ہندنے جموں کے کشتواڑ وغیرہ میں ریلیف کا عمل تیز کردیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے سیلاب کے سانحہ پر مغربی یوپی اور میوات کے ذمہ داران کو خاص ہدایت دی تھی کہ پنجاب و جموں میں اپنے وطنی بھائیوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ اس پر لبیک کہتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کی مختلف اکائیاں اپنے اپنے خیموں کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں لگاتار مصروف عمل ہیں ۔ اس وقت لدھیانہ، فیروز پور اور مالیر کوٹلہ میں جمعیۃ کے باضابطہ ریلیف سینٹرز قائم ہیں۔نیز جمعیۃ یوتھ کلب کے 80 نوجوان مسلسل میدان عمل میں ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے لدھیانہ میں حاجی محمد نوشاد (نائب صدر جمعیۃ علماء لدھیانہ) کے گودام میں جمع ریلیف اشیاء کا معائنہ کیا۔ یہ گودام جمعیۃ کا مرکزی ریلیف سینٹر ہے جو کھانسی کلاں میں واقع ہے جس کی نگرانی مفتی سلیم ساکرس، مفتی عارف لدھیانہ، حاجی فرقان اور جاجی نوشاد کررہے ہیں۔ ان کی معاونت مقامی ذمہ داران سرپنچ کرم جیت سنگھ (کھانسی کلاں)، سرپنچ اجیت سنگھ (کھانسی خورد) اور بلدیو سنگھ (کاکا گاؤں) اور ان کی ٹیمیں کررہی ہیں۔بعد ازاں وفد فیروز پور کے متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے دریعہ پہنچا جہاں مقامی شہریوں، بالخصوص سکھ بھائیوں نے جمعیۃ علماء ہند کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس سے پہلے بھی حالات آئے لیکن اس بار ہمارے مسلم بھائیوں نے جو حسن سلوک کیا ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ واضح کیا کہ اب مزید راشن کی ضرورت نہیں، بلکہ ہمیں ڈیزل، کھاد اور بیج فراہم کیے جائیں تا کہ تباہ فصلوں کو دوبارہ اگایا جاسکے۔
دریں قاری محمد ذاکر کی قیادت میں جمعیۃ علماء مظفر نگر کا ایک وفد پانچ ٹرک سامان کے ساتھ پنجاب پہنچا ، نیز مقامی جمعیۃ کی طرف سے دس لاکھ نقد بھی پیش کیے ۔ چوں کہ جموں کے متعدد علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق پانچ سو مکانات تباہ ہوگئے ہیں ۔ چار ٹرک سامان ، ایک بڑا کنٹینر نیز 1250 چارپائیاں کشتوار وغیرہ کے لیے روانہ کردیا گیا ہے ۔
اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ اسلام ہمیں انسانی رشتوں کو قائم رکھنے اور خدمت کا درس دیتا ہے۔ ہماری یہاں خدمت اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ متاثرہ افراد اپنے پیروں پر کھڑے نہ ہو جائیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ گجرات کے پالن پور سے آئے ساتھیوں نے بارہ سو پچاس لوہے کی چارپائیاں تیار کی ہیں۔ موجودہ وقت میں راشن وافر مقدار میں موجود ہے، لہٰذا مزید بھیجنے کی ضرورت نہیں، البتہ پانی اترنے کے بعد نئی ضروریات سامنے آئیں گی جنہیں ان شاء اللہ پورا کیا جائے گابالخصوص مکانات کی مرمت کا کام سرفہرست ہوگا۔انھوں نے بتایا کہ جمعیۃ یوتھ کلب کے تحت مولانا نور البشر اور مولانا عرفان صاحب کی قیادت میں تقریباً 80 نوجوان سروے اور خدمت کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ جمعیۃعلماء ہریانہ و پنجاب و ہماچل پردیش کے ناظم اعلیٰ مولانا یحیی ٰ کریمی، قاری محمد اسلم بڈیڈوی صدر جمعیۃ علماء میوات اورماسٹر قاسم مہوں کے وغیرہ کی جد وجہد سے پورا میوات متاثرین کی امداد کے لیے کھڑا ہوگیا جو قابل تحسین عمل ہے۔ اسی طرح جمعیۃ علماء متھرا ، جمعیۃ علماء بلندشہر وغیرہ نے بھی امدادی سامان ارسال کیے ہیں ۔
جمعیۃعلماء ہند کے مرکزی وفد میں ناظم عمومی مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کے علاوہ عتیق الرحمن قریشی سکریٹری جمعیۃ علماء گجرات، مولانا ابوالحسن پالن پوری آرگنائزر جمعیۃعلماء ہند ، مفتی سلیم ساکرس ناظم جمعیۃ علماء میوات، مولانا حفظ الرحمن تھور گھی والا، حاجی نوشاد،مفتی محمد عارف لدھیانوی، حاجی فرقان ، قاری محمد ذاکر مظفرنگر، حاجی مختار، حاجی اشرف، جمعیۃ یوتھ کلب ذمہ داران ماسٹر نورالبشر، ماسٹر تنویر،ماسٹر صالحین، ماسٹر فرزان، ماسٹر سکندر اور مولانا اکبر (راجستھان) شامل تھے۔