جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کے سلسلے میں این آئی اے عدالت کی جانب سے ملزمین کو بری کیے جانے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کی تفتیشی ایجنسیوں کی ایک اور شرمناک ناکامی کا مظہر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان ایجنسیوں کو اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ وہ دہشت گردی جیسے نازک اور حساس معاملات میں سچائی تک پہنچ کر اصل مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں اور مظلوم و متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کریں، لیکن افسوس کہ ان کا کردار مسلسل گمراہ کن ثابت ہوا ہے۔
ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی ہائی پروفائل کیس میں ایسا نتیجہ سامنے آیا ہے، بلکہ ماضی میں بھی بیس بیس سالوں تک بے قصور افراد کو جیلوں میں رہنا پڑا، بعد ازاں وہ باعزت بری ہوئے، مگر سالہا سال گزر جانے کے باوجود اصل مجرموں تک کبھی رسائی نہ ہوپائی۔ انھوں نے کہا کہ اگر ملک کی سب سے بڑی اور بااختیار تفتیشی ایجنسیاں بار بار ناکام ہو رہی ہیں، تو ایسی ایجنسیوں کو قائم رکھنے کا کوئی اخلاقی یا قانونی جواز باقی نہیں رہتا کہ ان پر عوامی سرمایہ ضائع کیا جائے۔ بہتر یہ ہوگا کہ یا تو ان اداروں کو تحلیل کر دیا جائے یا ان کا ازسرِنو سخت احتساب کر کے اصلاحی اقدامات کیے جائیں تاکہ وہ انصاف کے تقاضوں پر پورا اتر سکیں۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور عدلیہ اس سنگین مسئلہ کو سنجیدگی سے لیں، تفتیشی ایجنسیوں کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر سخت کارروائی کی جائے، اور ان افسران کو سزا دی جائے جن کی غفلت، تعصب یا بدنیتی کی وجہ سے اصل مجرم آزاد گھومتے رہے اور بے گناہ افراد کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔ نیز ان متاثرین کی بازآبادکاری کے لیے معقول معاوضہ کا فوری انتظام کیا جائے۔
ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے ہمیں یہ سانحہ آج بھی یاد ہے، جس دن مالیگاؤں بم دھماکہ ہوا تھا وہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ تھا، میں خود وہاں پہنچا تھا اور عید کے دن مولانا محمود اسعد مدنی دامت برکاتہم صدر جمعیۃعلماء ہند بھی بنفسِ نفیس مالیگاؤں گئے تھے تاکہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور ہمدردی کی جا سکے، عین عید کے دن وہاں ہر طرف غم و اندوہ کا ماحول تھا ۔ایسے وقت میں لوگوں کو مایوسی سے نکالنا ہماری ذمہ داری تھی، لیکن موجودہ فیصلے سے ایک بار پھر ان کا زخم تازہ ہوگیا ہے ۔