Thursday, September 18, 2025 | 26, 1447 ربيع الأول
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کیس:جمعیۃ علماء ہند کی قانونی نمائندگی۔پرگیہ سنگھ ٹھاکرسمیت تمام ملزمین کو این آئی اے کا نوٹس جاری

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کیس:جمعیۃ علماء ہند کی قانونی نمائندگی۔پرگیہ سنگھ ٹھاکرسمیت تمام ملزمین کو این آئی اے کا نوٹس جاری

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Sep 18, 2025 IST     

image
بامبے ہائی کورٹ نے جمعرات  18ستمبرکو آخرکار مالیگاؤں 2008 کے بھیکو چوک بم دھماکے کے متاثرین کی طرف سے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی عرضی کو قبول کر لیا اور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، اور سبھی ساتوں ملزمان کے ساتھ ساتھ این آئی اے کو نوٹس جاری کیا۔
 
بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور جسٹس گوتم انکرداس گزشتہ تین دنوں سے اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران انہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کا حال دریافت کیا، وکلا سے ان کی قانونی حیثیت کے بارے میں سوالات کیے اور عدالتی دستاویزات کی روشنی میں دلائل دینے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا خصوصی عدالت میں درخواست گزاروں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں؟
 
ایڈووکیٹ متین شیخ اور شاہد ندیم نے عدالت کے سوالات کے جوابات زبانی اور تحریری طور پر دیے جس کے بعد دو رکنی بنچ نے نوٹس جاری کرنے پر اتفاق کیا۔ وکلاء نے تمام چھ درخواست گزاروں کے لیے دستاویزات بھی جمع کرائیں اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی ایک کاپی بھی پیش کی، جو متاثرین کو نچلی عدالت کے فیصلوں پر اپیل کرنے کا قانونی حق دیتا ہے۔
 
پہلی سماعت پر چیف جسٹس نے زبانی ریمارکس دیئے تھے کہ بم دھماکوں جیسے حساس کیس میں کسی کو اپیل دائر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اس لیے درخواست گزار پہلے عدالت کو مطمئن کریں، اس کے بعد ہی نوٹس جاری کیا جائے گا۔
 
متاثرین نثار احمد، حاجی سید بلال، شیخ لیاقت محی الدین، شیخ اسحاق شیخ یوسف، عثمان خان عین اللہ خان، مشتاق شاہ ہارون شاہ، اور شیخ ابراہیم شیخ سپرو نے جمعیۃ علماء مہاراشٹرا (ارشد مدنی) لیگل کمیٹی کے ذریعہ ماگاؤں بم دھماکہ کیس کی خصوصی این آئی اے عدالت سے بری کئے گئے تمام ملزمان کے خلاف درخواست دائر کی۔ درخواست پر آج سماعت ہوئی۔ متاثرین نے 2 ستمبر کو ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس کا رجسٹرار آفس نے ایک ہفتے تک جائزہ لیا اور پھر چیف جسٹس کے سامنے سماعت کے لیے پیش کیا، جہاں تین دن تک سماعت جاری رہی۔
 
بامبے ہائی کورٹ کی طرف سے نوٹس جاری کرنے کے بعد، ملزمین کو اب عدالت میں حاضر ہونے اور اپنے وکلاء کے ذریعے یا شخصی  طور پر اپنے دلائل پیش کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ہائی کورٹ مخالف فریق (ملزمان) اور این آئی اے کے دلائل سننے کے بعد ہی متاثرین کی عرضی پر مزید احکامات جاری کرے گی۔بم دھماکے کے متاثرین نے بمبئی ہائی کورٹ سے بی این ایس ایس کی دفعہ 391 کے تحت اضافی گواہوں کو طلب کرنے اور نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی ہے۔
 
قابل ذکر ہے کہ 31 جولائی 2025 کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، اجے راہیکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، کرنل پروہت، سوامی سدھاکر دھر دویدی، اور سدھاکر اومکار چتراویدی کو  ناکافی ثبوتوں  پر  بری کر دیا تھا۔ کیس میں  جملہ  323 سرکاری گواہوں اور آٹھ دفاعی گواہوں نے گواہی دی۔ گواہی کے دوران، 39 سرکاری گواہوں نے اپنے پہلے بیانات سے مکر گئے، جس کے نتیجے میں عدالت نے انھیں بری کر دیا۔
 
اب، بم دھماکے کے متاثرین نے ایک بار پھر جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کمیٹی کے ذریعے انصاف کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے، اور ہائی کورٹ نے ان کی درخواست پر تاخیر سے نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ملزم کو اب عدالت میں جواب دینا ہوگا۔بامبے ہائی کورٹ نے اس معاملے کی مسلسل تین دن تک سماعت کی، جس کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے قبول کر لیا۔ اب، یہ این آئی اے کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضی بھی داخل کرے۔
 
اس معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بم دھماکے کے متاثرین نے جمعیۃ علماء پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے اور ان کی طرف سے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس کے بعد ہی ہمارے وکلاء نے درخواست دائر کی جس کی آج سماعت ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں اس اہم کیس کی سماعت کے دوران ملک کے نامور کریمنل وکلاء کی خدمات کو بروئے کار لانے کا منصوبہ بنایا جائے گا اور اس کیس کو ہائی کورٹ میں انتہائی سنجیدگی کے ساتھ چلایا جائے گا۔ ہمیں امید ہے کہ این آئی اے بھی اس فیصلے کی عدالت میں اپیل کرے گی۔