اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا:
"وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ" (الأنبياء: 107)
ترجمہ: اور (اے محبوب!) ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔
یہ ایک ایسا اعلان ہے جو رہتی دنیا تک ہر مذہب، ہر قوم، ہر ملک اور ہر انسان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ذات سراپا رحمت ہے۔ آپ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت بلکہ ہر طبقے کے لئے کامیابی کا ابدی نسخہ ہے۔ اگر آج کے نوجوان سے لے کر بزرگ تک، عورت سے لے کر مرد تک، تاجر سے لے کر مزدور تک، حکمران سے لے کر رعایا تک، مسلمان سے لے کر غیر مسلم تک—سبھی اگر حضور ﷺ کی سیرت سے رہنمائی حاصل کریں تو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
بیٹے اور والدین کے تعلق میں کامیابی
حضور ﷺ بچپن ہی میں یتیم ہو گئے لیکن آپ نے اپنی والدہ ماجدہ، دایہ اور رضاعی والدہ کے ساتھ جس محبت، ادب اور احترام کا معاملہ فرمایا وہ قیامت تک آنے والے بیٹوں کے لئے مشعلِ راہ ہے۔ آپ ﷺ نے اپنے والدین کی قبروں کی زیارت کی، ان کے لئے دعا کی، ان کے رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کیا۔ گویا آپ ﷺ نے بتا دیا کہ ایک بیٹے کی کامیابی صرف دنیاوی ڈگریوں (degrees) میں نہیں بلکہ ماں باپ کے احترام اور خدمت میں ہے۔
بھائی اور شوہر کے رشتے میں کامیابی
رسول اللہ ﷺ نے رضاعی بھائیوں کے ساتھ محبت اور اخوت کا وہ درس دیا جو آج کے سماج میں مفقود ہے۔ شوہر کی حیثیت سے آپ ﷺ کی سیرت سب سے زیادہ روشن ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ وفا اور محبت، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شفقت اور حسنِ سلوک، اور دیگر ازواجِ مطہرات کے ساتھ عدل اور مساوات—یہ سب آج کی دنیا کے لئے بہترین رہنما اصول ہیں۔ جو نوجوان حضور ﷺ کے اس اسوہ کو اپنائے وہ ایک بہترین شوہر اور خاندان کا معمار بن سکتا ہے۔
دوست اور رشتہ دار کے رشتے میں کامیابی
حضور ﷺ کی زندگی اس بات کی گواہ ہے کہ آپ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے سب سے بڑے خیرخواہ تھے۔ آپ ﷺ نے کبھی کسی کے ساتھ غداری یا بے وفائی نہیں کی۔ آپ نے اپنے بدترین دشمنوں کے ساتھ بھی صلہ رحمی اور خیرخواہی کی۔ یہ وہی "loyalty (وفاداری)" ہے جس کی کمی آج کے معاشرے کو کھا رہی ہے۔
بزنس اور تجارت میں کامیابی
نبی کریم ﷺ نے اپنی جوانی میں تجارت کی اور اپنی دیانت و صداقت سے "الصادق الامین" (The Truthful & Trustworthy) کا لقب پایا۔ حضور ﷺ نے یہ پیغام دیا کہ تجارت صرف منافع کمانے کا نام نہیں بلکہ اخلاق، دیانت، بھروسہ اور انصاف کا دوسرا نام ہے۔ اگر آج کے تاجر اور بزنس مین (businessmen) حضور ﷺ کے اصولوں کو اپنالیں تو وہ کامیابی کی ایسی منزلیں طے کر سکتے ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
مزدور اور عام آدمی کے لئے کامیابی
ایک مزدور دن بھر محنت کرتا ہے، پسینہ بہاتا ہے، اپنے بچوں کو رزقِ حلال کھلاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتا ہے وہ اللہ کا دوست ہے۔" اس سے بڑا اعزاز اور کامیابی اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک عام مزدور، ایک غریب محنت کش، اپنی سادہ سی زندگی میں اللہ کا مقرب اور جنت کا مستحق بن جائے۔
وکیل اور انسانی حقوق کے علمبردار کے لئے کامیابی
بعثت سے پہلے آپ ﷺ "حلف الفضول" میں شریک ہوئے۔ یہ ایک معاہدہ تھا جس میں مظلوموں کو انصاف دلانے اور ان کے حقوق کی حفاظت کرنے کا عزم کیا گیا۔ آپ ﷺ نے اس معاہدے کو اپنی زندگی کے بعد بھی باعثِ فخر قرار دیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حضور ﷺ انسانی حقوق (human rights) کے سب سے بڑے علمبردار تھے۔ آج اگر وکلا، سماجی کارکن (social workers) اور رہنما حضور ﷺ کی تعلیمات کو اپنائیں تو کوئی مظلوم محروم نہ رہے۔
انصاف اور قیادت میں کامیابی
حجرِ اسود رکھنے کا واقعہ سب کو معلوم ہے۔ قریش کے سردار آپس میں لڑ پڑے کہ یہ شرف کس کو ملے۔ حضور ﷺ نے اپنی حکمت اور عدل سے ایسا فیصلہ فرمایا کہ سب راضی ہو گئے۔ یہ فیصلہ آج کے "judiciary system (عدالتی نظام)" کے لئے بہترین مثال ہے۔ حضور ﷺ نے بطور حکمران بھی عدل قائم کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "سب سے بہترین جہاد ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔" آج اگر سیاست دان اور حکمران حضور ﷺ کے اسوہ کو اپنائیں تو معاشرہ جنت نظیر بن سکتا ہے۔
نتیجہ: سب کے لئے کامیابی
ایک طالب علم (student) حضور ﷺ کے کردار کو اپنائے تو کامیاب ہے۔
ایک تاجر (trader) دیانت داری کے ذریعے کامیاب ہے۔
ایک مزدور (labourer) پسینے کی کمائی سے کامیاب ہے۔
ایک رہنما (leader) عدل و انصاف کے ذریعے کامیاب ہے۔
ایک گھر کا فرد (family member) محبت و وفا سے کامیاب ہے۔
اگر کوئی نوجوان کامیاب بزنس مین بننا چاہتا ہے، اگر کوئی عورت کامیاب بیوی اور ماں بننا چاہتی ہے، اگر کوئی مزدور اللہ کا قرب اور جنت چاہتا ہے، اگر کوئی حکمران دنیا میں عزت اور آخرت میں نجات چاہتا ہے—تو سب کے لئے ایک ہی راستہ ہے: حضور ﷺ کی سیرت کو اپنانا۔
یوں کہا جا سکتا ہے:
"If you want success in life, follow the Seerah of the Prophet Muhammad ﷺ."
(اگر تم زندگی میں کامیابی چاہتے ہو تو حضور ﷺ کی سیرت کو اختیار کرو۔)
از قلم :حضرت علامہ و مولانا محمد صدام آرزو نعیمی دعوت اسلامی آسنسول