حیدرآباد میں منگل کے روز دسویں جماعت کی ایک طالبہ نے اسکول کی عمارت کی پانچویں منزل سے چھلانگ لگا کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یہ واقعہ شہر کے حبشی گوڑا علاقے میں واقع ایک پرائیویٹ اسکول میں پیش آیا۔15 سالہ لڑکی مبینہ طور پراس وقت پریشان تھی جب اس کے والدین نے اسے خراب تعلیمی کارکردگی پر نصیحت کی اور ڈانٹا تھا۔ پولیس نے موقع پرپہنچ کر لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے گاندھی ہاسپٹل سکندرآباد منتقل کیا۔مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی۔
خودکشی کا یہ دوسرا واقعہ
نظام آباد ضلع کے چندرور میں واقع تلنگانہ اقلیتی رہائشی اسکول میں دسویں جماعت کے ایک طالب علم نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ وہ اپنے کمرے میں بیڈ شیٹ کےمدد سے پھانسی پر لٹکا ہوا پایا گیا۔اس کے ساتھی طالب علموں نے اسے لٹکتے ہوئے پایا اور عملے کو آگاہ کیا، جس نے پولیس اور اس کے والدین کو اطلاع دی۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے نظام آباد کے سرکاری جنرل اسپتال (جی جی ایچ) منتقل کیا۔طالب علم کی خودکشی کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔ اس کے اہل خانہ نے بتایا کہ جب وہ ایک دن قبل اپنے آدھار کارڈ کی تفصیلات کو اپ ڈیٹ کرنے نظام آباد آیا تھا تو وہ نارمل تھا۔
غفلت پرتین ملازمین معطل
اس واقعہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے تلنگانہ مینارٹیز ریسیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز سوسائٹی (TMREIS) نے اقامتی اسکول کے تین ملازمین کو غفلت برتنے پر معطل کردیا۔اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اس واقعہ کے بارے میں ٹی ایم آر ای آئی ایس کے وائس چیئرمین فہیم قریشی سے بات کی۔ انہوں نے واقعے کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
متاثرہ خاندان کی مدد کی اپیل
ایم پی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت لڑکے کے خاندان کو مالی مدد اور ہر طرح کی مدد فراہم کرے۔ اویسی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کرے۔قریشی نے طالب علم کے اہل خانہ سے بھی بات کی اور ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا۔ انہوں نے ضلع میں TIMREIS کے عہدیداروں کو انکوائری کرنے کی ہدایت کی۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد سکول کے تین ملازمین کو غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا۔