الیکشن کمیشن آف انڈیا نے حال ہی میں بہار میں ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس نے اپنے احکامات میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن یا SIR کرنے کی تجویز دی ہے۔ ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز نے اس کی مخالفت کی ہے۔ اے ڈی آر نے الیکشن کمیشن کے احکامات کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ بہار میں رواں سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اے ڈی آر این جی او نے اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن کی طرف سے دیے گئے احکامات کو ایک طرف رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ احکامات آئین کے آرٹیکل 14، 19، 21، 325، 326 کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
یہ درخواست ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے دائر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ووٹرز کو مناسب طریقہ کار کے بغیر فہرست سے نکال دیا گیا تو لاکھوں لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات آزادانہ نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے لیے کاغذات کم وقت میں جمع نہیں کیے جا سکتے۔ بہار میں آخری بار ووٹر لسٹ کا جائزہ 2003 میں ہوا تھا۔ فی الحال بوتھ آفیسر ایس آئی آر کر رہے ہیں۔ وہ تصدیق کے لیے گھر گھر جا رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابی فہرست پر نظرثانی کا عمل آئین کے آرٹیکل 326 کے مطابق جاری رہے گا۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے بہار میں انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظر ثانی، یا ایس آئی آر کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایت کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ EC نے 24 جون کو بہار میں ایک SIR کرنے کی ہدایات جاری کیں، بظاہر نااہل ناموں کو ختم کرنے اور اس بات کو یقینی بنانےا ہل شہری ہی ووٹرلسٹ میں شامل ہوں۔