• News
  • »
  • سیاست
  • »
  • مہاراشٹرکی سیاست میں آیا نیا موڑ۔ ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کےبیچ 20سال بعد ہوا اتحاد۔ ریاست میں نئی سیاسی صف بندی

مہاراشٹرکی سیاست میں آیا نیا موڑ۔ ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کےبیچ 20سال بعد ہوا اتحاد۔ ریاست میں نئی سیاسی صف بندی

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jul 05, 2025 IST     

image
مہاراشٹر کی سیاست میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ شیوسینا یو بی ٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے اورمہاراشٹر نونرمان سینا  کے سربراہ راج ٹھاکرے نے قریب 20 برس بعد دوبارہ متحد ہوگئے ہیں۔ اس موقع پر بھائیوں نے واضح کیا کہ وہ دوبارہ ملیں گے۔ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کے ایک ساتھ  آنے پر پارٹی لیڈروں میں کافی جوش وخروش ہے۔ ان لیڈروں کا کہنا ہے کہ  یہ مہاراشٹر کے لئے  اچھی خبر ہے اور دونوں بھائیوں کا اتحاد ایک تاریخی لمحہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب سے ریاست کے مفادات کے لیے ایک ہوں گے۔ دریں اثنا، دونوں بھائیوں کو آخری بار 2005 میں ایک ہی پلیٹ فارم پر دیکھا گیا تھا، اس کے بعد راج ٹھاکرے نے شیوسینا میں تنازعات کی وجہ سے پارٹی چھوڑ دی تھی۔ 9 مارچ 2006 کو انہوں نے اپنی مہاراشٹر نو نرمان سینا کی بنیاد رکھی۔

فڈنویس نے وہ کیا جو بال ٹھاکرے نہیں کر سکے

مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے کہا کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے وہ کام کیا ہے جو شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے نہیں کر سکے۔ (راج، ادھو ٹھاکرے کا دوبارہ اتحاد) انہوں نے کہا کہ 20 سال پہلے علیحدگی اختیار کرنے والے فڑنویس نے انہیں اکٹھا کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری اسکولوں میں ہندی کو تیسری زبان کے طور پر لازمی کرنے کے فڈنویس حکومت کے فیصلے نے انہیں اکٹھا کیا۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے۔ ان دونوں نے ممبئی کے ورلی میں منعقدہ 'مراٹھی سوارم' کی جیت کی ریلی میں ایک ہی اسٹیج شیئر کیا۔نہوں نے الزام لگایا کہ ممبئی کو مہاراشٹر سے الگ کرنے کے منصوبے کے تحت تین زبانوں کے اصول کو لاگو کیا جا رہا ہے۔

بی ایم سی انتخابات کیلئے اتحاد کا اعلان 

دوسری طرف ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وہ ایک ساتھ رہنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی دونوں جماعتیں ممبئی شہری باڈی کے انتخابات ایک ساتھ لڑیں گی، بشمول برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (BMC) کے انتخابات۔ تاہم، یہ بات ہے کہ ادھو اور راج ٹھاکرے کا امتزاج مہاراشٹر کی سیاست کو بدل دے گا۔

بی جے پی کو کیا چیلنج

شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ مرکز کی بی جے پی حکومت کو چیلنج کیا ہے۔ (راج، ادھو ٹھاکرے کا دوبارہ اتحاد) 'کیا آپ بنگال اور تمل ناڈو میں ہندی کو نافذ کرنے کی کوشش کریں گے؟' اس نے چیلنج کیا۔ انہوں نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڈنویس کی حکومت پر ریاست میں ہندی کو نافذ کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ کیا مغربی بنگال اور تمل ناڈو جیسی دیگر ریاستوں میں بھی اسی طرح کی کوششیں کی جا سکتی ہیں؟ اس نے پوچھا۔ 'دیویندر فڑنویس، آپ نے کہا تھا کہ آپ زبردستی زبان کو مسلط کرنے کو برداشت نہیں کریں گے۔ مجھے کوئی مراٹھی آدمی دکھائیں جو باہر ایسا کرتا ہے''۔ ادھو ٹھاکرے نے خبردار کیا کہ وہ کسی بھی زبان کے خلاف نہیں ہیں، لیکن اگر کسی زبان پر جبر کیا گیا تو ہم اپنی طاقت دکھائیں گے۔

ایکناتھ شنڈے۔شاہ سینا،کا لیڈر:سنجے راؤت

شیو سینا یوبی ٹی کے رکن پارلیمنٹ  سنجے راؤت نے کہا کہ ٹھاکرے خاندان کے دو سرکردہ لیڈر مراٹھی مخالفین کے ساتھ نمٹیں گے۔ سنجے  راؤت نے کہا کہ ہم ان لوگوں سے لڑیں گے  جو مہاراشٹر کے لوگوں کے خلاف ہیں۔مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی جانب سے ،جئے گجرات کا نعرہ لگانے کے معاملے پر شیو سینا یوبی ٹی کے لیڈر سنجے راؤت نے شندے کو۔۔شاہ سینا، کا لیڈر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہاراشٹر کی توہین ہے۔ 

گجرات میں  ہندی لازمی نہیں تو مہاراشٹر میں کیوں؟

این سی پی ایس سی پی  کی  لیڈر سپریا سولے نے مہاراشٹر میں تین زبانوں کے لازمی فارمولے کے بارے میں اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ جب گجرات، کیرالہ، تمل ناڈو اور اڑیسہ جیسی ریاستوں میں یہ شرط نہیں ہے تو اسے یہاں کیوں نافذ کیا جارہا  ہے۔سولے نے  پہلی جماعت  سے ہندی کو لازمی کرنے کے فیصلے پر تنقید کی۔ انہوں نے اساتذہ کی کمی اور گرتے ہوئے تعلیمی معیار جیسے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی پالیسیاں سیاسی محرکات کی بجائے ماہرین کی سفارشات پر مبنی ہونی چاہئیں۔

نفرت کی سیاست مزید برداشت نہیں:پپو یادو

مہاراشٹر میں زبان کی بنیاد پر شمالی ہند کے لوگوں پر کئے جارہے تشدد پر بہار کے لوک سبھا حلقے پورنیہ سے رکن پارلیمنٹ  پپو یادو  نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔  پپو یادو نے مہاراشٹر نونرمان سینا  کے سربراہ راج ٹھاکرے کو براہ راست چیلنج کیا ہے۔ ٹھاکرے کے حالیہ ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے جو مبینہ طور پر بہار کے تارکین وطن کو نشانہ بنا رہے ہیں، یادو نے متنبہ کیا کہ وہ ذاتی طور پر ممبئی جائیں گے اور  ان کا گھمنڈ توڑ دیں گے۔ پپو یادو نے کہا کہ بہار اور اتر پردیش کے لوگوں نے ممبئی اور مہاراشٹر کی ترقی میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے۔ راج ٹھاکرے  ان کی توہین نہیں کر سکتے۔پپو یادو نے مزید کہا کہ ممبئی پورے ملک کا ہے، یہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔ ہندوستان کے کونے کونے سے لوگ وہاں کام کرتے ہیں اور رہتے ہیں۔ راج ٹھاکرے کی نفرت کی سیاست کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔