اسرائیلی فوج غزہ پر حملہ کر رہی ہے، حماس کو نشانہ بنا رہی ہے۔ آئی ڈی ایف کے ان حملوں میں کئی فلسطینی اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔غزہ کے اسپتالوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو اسرائیلی بمباری میں 64 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، جن میں سے کم از کم 9 رفح کے شمال میں غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے امدادی مرکز کے قریب ہیں، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ بدنام زمانہ GHF تقسیم مراکز پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 743 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں ، کیونکہ اسرائیلی فورسز خوراک کے انتظار میں لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہیں اور ہسپتالوں میں زخمیوں سے نمٹنے کے لیے جدوجہد جاری ہے۔
غزہ پر اسرائیلی فوج کے تازہ ترین فضائی حملوں اور گولہ باری کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں چھپے ہوئے 42 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ غزہ کے اسپتال کے ذرائع نے حال ہی میں اس بات کا انکشاف کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے کھانے کے منتظر لوگوں کو نشانہ بنایا۔ بتایا گیا ہے کہ تازہ ترین حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ دوسری جانب حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اکتوبر 2023 میں شروع ہوئی تھی۔حماس نے اسرائیل کے کئی علاقوں پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں 1200 سے زائد اسرائیلی شہری مارے جا چکے ہیں۔ اس کے بعد سے اب تک اسرائیلی جوابی کارروائیوں میں 58 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ غزہ کی آبادی کی ایک بڑی تعداد بے گھر ہو گئی ہے۔ ہزاروں بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کے نمائندوں نے غزہ کے معاملے پر اسرائیل کے ساتھ طویل بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے اور اس دوران وہ تمام فریقوں کے ساتھ جنگ روکنے کی کوشش کریں گے۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 دن کے لیے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ لیکن ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اہم تبصرے کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کا مکمل صفایا ہو جائے گا۔