آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بہار میں شاندار کامیابی کےبعد اب مغربی بنگال اسمبلی انتخابات پر نظر جمائی ہوئی ہے۔ بیرسٹراسد الدین اویسی کی پارٹی اب سال 2026 میں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری کررہی ہے۔ مجلس نے مغربی بنگال کے دو اقلیتی اکثریتی اضلاع مالدہ اور مرشد آباد میں اپنی تنظیمی بنیادوں کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔
مالدہ پر خاص توجہ
پارٹی کی خاص توجہ مالدہ پر ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کی ریاستی قیادت نے پہلے ہی ضلع میں انتخابی مہم شروع کرنے کے لیے مالدہ میں پارٹی کے بلاک صدور اور بلاک نائب صدور کے ناموں کا اعلان کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ اگلے سال ہونے والے اہم اسمبلی انتخابات میں ریاست کے منتخب اقلیتی اکثریتی حلقوں سے امیدواروں کو کھڑا کرنے کی سمت ایک قدم سمجھا جا رہا ہے۔
ضلع مالدہ میں مجلس کی کیا ہےتیاری
اے ایم آئی ایم کے مالدہ ضلع صدر رضائی الکریم کے مطابق، پارٹی کی ریاستی قیادت ضلع کے تمام 12 اسمبلی حلقوں سے امیدواروں کو میدان میں اتارنے کے لیے پراعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2026 کے انتخابات کی مہم کے دوران پارٹی کی طرف سے جن مسائل کو اجاگر کیا جائے گا وہ میکرو سطح پر ریاست کے لحاظ سے اور مائیکرو سطح پر ضلع کے لحاظ سے مخصوص ہوں گے۔کریم نے کہا کہ ریاستی سطح پر جس مسئلہ کو اجاگر کیا جائے گا وہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے زیر اقتدار موجودہ حکومت میں بدعنوانی کا ہوگا، ضلعی سطح کا مسئلہ مالدہ ضلع میں سماجی انفراسٹرکچر کی خراب حالت ہوگا۔رضائی الکریم نے کہا کہ ریاستی پارٹی قیادت مالدہ میں دیگر پارٹیوں سے ووٹروں کو اے آئی ایم آئی ایم کی طرف منتقل کرنے کے لیے پراعتماد ہے۔
ضلع مرشد آباد پر بھی مجلس کی نظر
دریں اثنا، پارٹی کے ایک ریاستی لیڈر نے کہا کہ مالدہ کے علاوہ، پارٹی مالدہ سے ملحقہ اور اقلیتی اکثریت والے مرشد آباد ضلع کے منتخب اسمبلی حلقوں سے بھی امیدواروں کو کھڑا کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ تاہم، مرشد آباد کے اسمبلی حلقوں کی صحیح تعداد کے بارے میں ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے جہاں اے آئی ایم آئی ایم 2026 میں امیدوار کھڑا کرے گی۔
اے آئی ایم آئی ایم پر ٹی ایم سی کا الزام
ماضی میں، ترنمول کانگریس کی قیادت نے اے آئی ایم آئی ایم پر حملہ کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ وہ اقلیتی ووٹوں کو تقسیم کرکے انتخابات میں بی جے پی کی کٹھ پتلی کے طور پر کام کر رہی ہے۔تاہم مغربی بنگال میں ریاستی اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈر الانصاری نے ریاستی حکمراں جماعت کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے مطابق، کسی بھی الیکشن میں پارٹی ان حلقوں سے امیدوار کھڑا کرتی ہے جہاں جیت کے امکانات ہوتے ہیں اور 2026 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں بھی یہی نظریہ لاگو ہوگا۔
بہارکے بعد بنگال کی باری
واضح رہےکہ حالیہ بہار اسمبلی الیکشن میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے 5 سیٹوں پر بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی ہے۔ اور دو سیٹوں پر بلکل کم ووٹوں سے مجلس کے امیدواروں کو شکست ہوئی ہے۔ مجلس نے بہار کے پسماندہ علاقہ سیمانچل سے اپنے امیدوارانتخابی میدان میں اتارے تھے۔ یہ علاقہ مسلم اکثریتی آبادی والا ہے۔ سمانچل کےلوگوں نے مجلس پر اعتماد کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا بہار الیکشن کے جیت کے فارمولے کو مجلس مغربی بنگال میں بھی دہرائے گی۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔