الہ آباد ہائی کورٹ نے فتح پور میں نوری جامع مسجد کے انہدام کو چیلنج کرنے والی عرضی کو نمٹا دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ ریاستی حکومت کی جانب سے اس یقین دہانی کے بعد جاری کیا کہ مسجد کا وہ حصہ جسے سڑک کو چوڑا کرنے کے لیے ہٹانے کی ضرورت تھی، پہلے ہی منہدم کر دیا گیا ہے اور مزید انہدام نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ زمین کی حد بندی کے لیے مسجد انتظامیہ کی درخواست پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔
مسجد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست
اس کیس کی سماعت جسٹس اتل شریدھرن اور جسٹس انیش کمار گپتا کی ڈویژن بنچ نے کی۔ مسجد کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت مسجد کو غیر قانونی تعمیر قرار دیتے ہوئے اسے منہدم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ یہ مسجد 1839 میں تعمیر کی گئی تھی اور یہ ایک تاریخی مسجد ہے۔ درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ مناسب عمل کی پیروی کیے بغیر مسماری ان کے مذہبی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔
حکومت کی طرف سے دیا گیا جواب
ریاستی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مسجد کا وہ حصہ جس نے سرکاری اراضی پر قبضہ کیا تھا اسے پہلے ہی ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سڑک کو چوڑا کرنے کے لیے ضروری اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں، اور کسی اضافی انہدام کی ضرورت نہیں ہے۔
مزید کاروائی اب حد بندی کے عمل پر منحصر
ریاستی حکومت کے بیان کی روشنی میں، ہائی کورٹ نے کہا کہ جب تک مزید انہدام کی تجویز پیش نہیں کی جاتی، درخواست گزار کے حقوق کو محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ اگر مسجد انتظامیہ اتر پردیش ریونیو کوڈ 2006 کے سیکشن 24 کے تحت حد بندی یا پیمائش کے لیے درخواست دیتی ہے تو متعلقہ حکام کو قانونی طور پر مقررہ مدت کے اندر اس عمل کو مکمل کرنا چاہیے۔ یہ عدالتی حکم نوری جامع مسجد کیس میں تنازع کو ختم کرتا ہے، اور اب مزید کاروائی کا انحصار حد بندی کے عمل پر ہوگا۔
محکمہ پی ڈبلیو ڈی نے نومبر 2024 کو مسجد کو منہدم کرنے کا نوٹس دیا تھا۔ یہ مسجد دوسوسال قبل اس وقت تعمیر کی گئی تھی، جب یہاں پر کسی طرح کا کوئی نام و نشان بھی نہ تھا۔ یوپی حکومت نے اْس وقت کاروائی کرنے سے پہلے موقع پر بھاری پولیس فورس تعینات کر دی تھی۔ اے ایس پی، اے ڈی ایم، آر اے ایف، پی اے سی سمیت کئی تھانوں کی فورسز موقع پر موجود تھیں ۔پانچ سی اوز، 10 تھانہ انچارج، 200 کانسٹیبل، ہیڈ کانسٹیبل اور پی اے سی اور آر اے ایف کی ایک کمپنی موقع پر موجود تھے۔ دراصل یہ مسجد سڑک کی توسیع کرنے کے دائرہ کار میں آ رہی تھی۔ اس معاملے میں اے ڈی ایم فتح پور نے پہلے ہی نوٹس جاری کر دیا تھا۔ تاہم یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پرانی مسجد کو منہدم نہیں کیا گیا۔ صرف وہی حصہ گرایا گیا ہے جس پرنام نہاد طریقے سے تجاوزات کی گئی تھی۔ نیشنل ہائی وے-335 کو چوڑا کیا جا رہا ہے۔ یہ مسجد اس کے دائرہ کار میں آ رہی تھی۔