Wednesday, November 19, 2025 | 28, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • دہلی فساد: ہائی کورٹ نے پولیس سے طلب کی تازہ رپورٹ۔ مجرموں کو بے نقاب کرنےجمعیۃ علماء کا مطالبہ

دہلی فساد: ہائی کورٹ نے پولیس سے طلب کی تازہ رپورٹ۔ مجرموں کو بے نقاب کرنےجمعیۃ علماء کا مطالبہ

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 19, 2025 IST

دہلی فساد: ہائی کورٹ نے پولیس سے طلب کی تازہ رپورٹ۔ مجرموں کو بے نقاب کرنےجمعیۃ علماء کا مطالبہ
دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز شمال مشرقی دہلی فسادات 2020سے متعلق درج ایف آئی آرپر ہوئی تفتیش کی تازہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس ویوک چوہدری اور جسٹس منوج جین پر مشتمل ڈویژن بنچ نے معاملے کی اگلی سماعت 21 نومبر مقرر کی ہے اور پولیس کے وکیل دھرو پانڈے سے تمام ایف آئی آرز کی مکمل تفصیلات طلب کی ہیں۔ دہلی فساد سے متعلق فسادات کی غیرجانبدارانہ اور مؤثر تفتیش کے لیے صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی عرضی پر سماعت ہوئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پورے معاملے کی تفتیش  ایک ریٹائرڈ سپریم کورٹ یا دہلی ہائی کورٹ کے جج کے زیر نگرانی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) کے سپرد کی جائے اور اس ٹیم میں دہلی پولیس کا کوئی عملہ شامل نہ ہو۔

 جمعیۃعلماء ہند سینکڑوں مقدامت لڑ رہی ہے

 واضح ہو کہ جمعیۃعلماء ہند دہلی فساد متاثرین کی مدد کرنے میں ہمیشہ پیش رہی ہے، اس وقت بھی فساد سے متعلق  267 مقدمات لڑرہی ہے۔ جمعیۃ کی جد وجہد کی وجہ سے 586 ضمانتیں اور 90 افراد با عزت بری ہوچکے ہیں  ۔ متاثرین سے ملنے کے دوران جمعیۃ نے یہ محسوس کیا کہ اس فساد کے اصل مجرموں کو پردہ ٔخفا میں رکھا جارہا ہے اور بے قصوروں کو بلی کا بکرا بنایا جارہاہے ۔ اس لیے جمعیۃعلماء ہند کے وکلاء نے  آج عدالت میں اپنا موقف شدت سے پیش کیا اور فسادات کے دوران ہونے والی ہلاکتوں اور تباہ کاریوں کی تفصیل پیش کی۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ چونکہ ایف آئی آرز درج ہوچکی ہیں اور پولیس تفتیش کر رہی ہے، اس لیے اس مرحلے پر رِٹ کے ذریعے بہت کم ہدایات دی جا سکتی ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر تفتیش میں بے ضابطگی یا عدم شفافیت کا مسئلہ ہے تو متعلقہ جج کے سامنے معاملہ اٹھایا جائے جو نگرانی کا اختیار رکھتا ہے۔

آزادانہ،شفاف اورعدالت کی نگرانی میں ہو تفتیش

اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے عدالت میں اپنے وکیل کے توسط سے یہ موقف رکھا کہ جمعیۃ علماء ہند کی بنیادی تشویش یہی ہے کہ تفتیش منصفانہ نہیں ہورہی ہے اور اس میں تعصب کے شائبے پائے جاتے ہیں جیسا کہ عدالتوں نے اپنے متعدد فیصلوں میں اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جمعیۃ نے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ معاملہ ملک کی راجدھانی سے وابستہ ہونے کی وجہ سے حساس نوعیت کا ہے، اس لیے ایک آزادانہ، شفاف اور عدالت کی نگرانی میں کی جانے والی تفتیش سے ہی انصاف امید جاگ سکتی ہے۔عدالت نے یہ مشاہدہ بھی کیا کہ گزشتہ چھ سے سات سال کے دوران ان عرضیوں میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی، باوجود اس کے کہ ایف آئی آرز درج ہیں اور پولیس تفتیش کر رہی ہے۔
 
 اس مقدمے میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینئر وکیل جون چودھری اورایڈوکیٹ طیب خاں مقدمات کی پیروی کررہے ہیں جب کہ مقدمے کی نگرانی ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃعلماء ہند کررہے ہیں ۔