Wednesday, November 19, 2025 | 28, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • دہلی دھما کہ کے بعد کشمیر یوں کا باہر نکلنا مشکل، ہرکشمیری کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے: عمرعبداللہ کا تبصرہ

دہلی دھما کہ کے بعد کشمیر یوں کا باہر نکلنا مشکل، ہرکشمیری کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے: عمرعبداللہ کا تبصرہ

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 19, 2025 IST

  دہلی دھما کہ کے بعد کشمیر یوں کا باہر نکلنا مشکل، ہرکشمیری کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے: عمرعبداللہ کا تبصرہ
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے دہلی دھماکے کے تناظر میں دلچسپ تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لال قلعہ کے قریب کار دھماکے کے بعد ہر کوئی کشمیریوں کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری لوگ  دہشت گردی کی سازشوں کا ذمہ دار ٹھہرائے جانے کے خوف سے دوسری ریاستوں میں جانے سے ڈرتے ہیں۔  وزیراعلیٰ   نے تبصرہ کیا کہ چند لوگوں کی غلطیوں کا ذمہ دار تمام کشمیریوں کو ٹھہرانا درست نہیں ہے۔

دوسری ریاستوں جانےسے کشمیری خوفزدہ 

عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کی نمبر پلیٹ والی گاڑی کو دہلی لے جانے سے بھی ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ کشمیر کے کچھ لوگ دہلی میں ہونے والے دھماکے کے ذمہ دار ہیں، اس لیے پورے کشمیری عوام میں یہ احساس پیدا کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی اس کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ دوسری ریاستوں میں جائیں گے تو وہ دو بار سوچیں گے کہ کون روکے گا اور گاڑی کو چیک کرے گا۔انہوں نے کہا دہلی میں جو کچھ ہوا (لال قلعہ کے قریب کار بم دھماکہ) اس کے ذمہ دار صرف چند لوگ ہیں لیکن یہ تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ ہم سب اس کے ذمہ دار اور شریک ہیں۔

گاڑی چلانے سے پہلے دو بار شوچنے پر مجبور

قومی راجدھانی میں جموں اور کشمیر میں رجسٹرڈ گاڑی چلانے سے پہلے دو بار سوچتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ فی الحال دہلی میں جموں وکشمیر رجسٹریشن کے ساتھ گاڑی چلانا بھی جرم سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہر کوئی ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور کسی ایسے معاملے پر ہماری توہین کرتا ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں تو باہر جانا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کشمیری لوگ اس وقت اپنے بچوں کو باہر بھیجنے کے لیے آگے نہیں آرہے ہیں۔ جب میرے ساتھ بہت سے سیکورٹی اہلکار نہیں ہوتے ہیں تو میں سوچتا ہوں کہ میں اپنی گاڑی چلاؤں یا نہیں کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ کوئی مجھے روک کر پوچھے گا کہ میں کہاں سے ہوں یا میں وہاں کیوں ہوں۔"
 
واضح رہے کہ دس نومبر کو دہلی میں کار بم دھماکے میں 15 افراد مارے گئے تھے۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور کرائم برانچ نے دھماکے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ دھماکے کے بعد سے، پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات میں جموں و کشمیر سے صرف فرید آباد میں 500 سے زیادہ لوگوں کی چانچ پڑتال کی ہے۔