Sunday, November 09, 2025 | 18, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • وقف ترمیمی قانون پردہلی کےرام لیلا میدان میں ہونے والا احتجاج منسوخ۔ حکومت سےاجازت نہیں ملنے پربورڈ نے کی مذمت

وقف ترمیمی قانون پردہلی کےرام لیلا میدان میں ہونے والا احتجاج منسوخ۔ حکومت سےاجازت نہیں ملنے پربورڈ نے کی مذمت

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 08, 2025 IST

وقف ترمیمی قانون پردہلی کےرام لیلا میدان میں ہونے والا احتجاج منسوخ۔ حکومت سےاجازت نہیں ملنے پربورڈ نے کی مذمت
دہلی مونسپل کارپوریشن نے 16 نومبر 2025 کو رام لیلا میدان پر ہو نے والے مسلم پرسنل لا بورڈ کےاحتجاجی اجلاس کی اجازت یہ کہہ کر صرف 8 دن قبل منسوخ کر دی کہ رام لیلا میدان دہلی حکومت کے پروگرام کے لئے مطلوب ہے۔ مسلم پرسنل لابورڈ دہلی حکومت اور مونسپل کارپوریشن کے اس غیرذمہ دارانہ حرکت پراپنی برہمی کا اظہار کر تے ہو ئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کر تا ہے۔

  شدید ترین الفاظ میں مذمت 

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ جب میونسپل کارپوریشن اس اجلاس کے انعقاد کے لئے تین ماہ قبل اجازت دے چکی  تھی، اس اجازت کو صرف ایک ہفتہ قبل منسوخ کر دینا قانوناََ اوراخلاقاََ غلط اور ظالمانہ اقدام ہے جس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یاتو دہلی کے پروگرام کو آگے بڑھایا جاتا یا انھیں متبادل جگہ فراہم کی جاتی۔ 

بڑے پیمانے پرتشہرہوچکی تھی

انہوں نے کہا وقف ترمیمی قانون 2025 کی مخالفت میں کئے جانے والے اس پروگرام کی تشہیر بڑے پیمانے پر ملکی سطح پر ہوچکی تھی، چنانچہ ہزاروں افراد  دہلی کے لئے  اپنا ٹکٹ بناچکے تھے۔ بورڈ کے ذمہ داربھی اس کے لئے مغربی اترپردیش، ہر یانہ، راجستھان اور دہلی کی قریبی ریاستوں میں مسلسل دورے 
کرکے ماحول بنا چکے تھے۔ ظاہر ہے مونسپل کارپوریشن دہلی کے اس فیصلے نے ان سب لوگوں کو نہ صرف مایوس کیا ہے بلکہ ہوائی جہاز اور ٹرینوں کے ٹکٹ کی Cancellation کی وجہ سے انھیں خاصامالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔ اسی طرح مغربی اترپردیش اور ہریانہ سے جو بسیں بک کی جا چکی تھیں اس کا نقصان بھی ان علاقوں کے مسلمانوں کے حصہ میں گیا۔

 اجازت کی منسوخی،حکومت کی بوکھلاہٹ 

ڈاکٹرالیاس نے آگے کہا کہ حکومت کےغلط فیصلوں پر تنقید اوراحتجاج ہمارا بنیادی و دستوری حق ہے اور جمہوری  ملک میں اس کے لئے جگہیں اور مقامات مختص کئے جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مسلم پرسنل لابورڈ کی وقف ترمیمی قانون2025  پر احتجاجی تحریک کو جو پذیرائی مل رہی ہے اس سے حکومت گھبراگئی ہےاور 16 نومبر کی اجازت کی منسوخی حکومت کی اسی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔

پروگرام دوبارہ رمضان کے بعد دہلی میں ہی منعقد ہوگا

بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت کے اس طرح کے بزدلانہ اقدامات کے آگے سپر نہیں ڈالے  گا اور ملتوی شدہ پروگرام کو دوبارہ رمضان المبارک کے بعد دہلی میں ہی منعقدکرے گا۔ توقع ہے کہ حکومت کی طرف سے آئندہ کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کی جائے گی۔

رکاوٹوں اورمشکلات سے ہرگزمایوس نہ ہوں 

 بورڈ مسلمانوں سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ ان رکاوٹوں اور مشکلات سے ہرگز بھی مایوس نہ ہوں بلکہ جراءت اور حوصلے کے ساتھ بورڈ کی جانب آنے والے اعلانات کا اسی طرح خیر مقدم کریں، جس طرح کہ وہ اب تک کرتے رہے ہیں۔