26 ستمبر کو بریلی میں "آئی لو محمد" کی حمایت میں ایک جلوس نکالا گیا۔اس دوران اتر پردیش پولیس نے بد امنی کے الزام میں ہجوم پر زبردست لاٹھی چارج کی،جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے،واقعہ کے بعد یوگی پولیس نے مولانا توقیر رضا خان سمیت کئی افراد کو گرفتار کیا،اسکے علاوہ مسلم نوجوان کی بڑی تعداد جنہیں حراست میں لیا گیا انکی دوران حراست بری طرح پیٹائی کی گئی۔کئی املاک کوغیر قانونی کے نام بلڈوز کر دیا گيا۔
اس واقعہ کے بعد اتر پردیش پولس اتحاد ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا کے ساتھیوں اور ان سے جڑی جائیدادوں کے خلاف مسلسل کارروائی کر رہی ہے۔ اب تک 126 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، اور 83 کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز 6 اکتوبر کو بھی انتظامیہ اس معاملے میں ایکشن میں نظر آئی۔ بریلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے) نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے کونسلر 'منّا 'کے بائیک شو روم کو سیل کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ کارروائی کے دوران کونسلر منا اور ان کے ملازمین شوروم کے اندر موجود تھے، لیکن بریلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اہلکاروں نے انہیں ہٹا کر شوروم کو تالا لگا دیا۔
ایس پی کونسلر نے وضاحت دی:
اس کارروائی کو بریلی میں حالیہ بدامنی سے براہ راست جوڑا جا رہا ہے۔ تاہم ایس پی کونسلر منا نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ واقعے کے دن باہر نہیں گیا تھا۔ اس دن اس کے پوتے کا بازو ٹوٹ گیا تھا، اور وہ ہسپتال گیا اور بعد میں شوروم میں رہا۔
سماج وادی پارٹی کے کونسلر منا نے یہ بھی بتایا کہ وہ کینسر میں مبتلا ہیں اور ان کے شو روم میں کیمرے نصب ہیں، جس سے حقیقت واضح طور پر ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مولانا توقیر کی جماعت اور نظریہ مختلف ہیں، ایسے میں انہیں غیر منصفانہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بریلی تشدد کیس میں کارروائی جاری :
میڈیا رپورٹس کے مطابق اتر پردیش میں بریلی تشدد معاملے میں پولیس اور انتظامیہ مسلسل کارروائی کر رہی ہے۔ اب تک 83 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 126 نامزد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مولانا توقیر رضا کے قریبی ساتھیوں ڈاکٹر نفیس اور ندیم کے خلاف نیا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
الزام ہے کہ دونوں نے 26 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کے لیے لوگوں کو اکٹھا کرنے اور ماحول کو خراب کرنے کے لیے جعلی آئی ایم سی لیٹر بنانے کی سازش کی اور لیاقت کے جعلی دستخط کیے۔ لیاقت نے اس معاملے میں پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ نفیس اور ندیم نے جعلی خط تیار کیا، اس کے جعلی دستخط کیے اور سب کو بھیجے۔ قبل ازیں انتظامیہ نے ڈاکٹر نفیس کے شادی ہال کوغیر قانونی بتا کر بلڈوزر سے مسمار کر دیا۔