بھارت کے دارالحکومت سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر، 28 ستمبر 2015 کو، گوتم بدھ نگر کے دادری علاقے کے بساہڑا گاؤں میں، مبینہ طور پر ایک مندر کے لاؤڈ اسپیکر پر ایک اعلان کیا گیا کہ اخلاق نے ایک گائے کو مار کر اس کا گوشت اپنے گھر میں رکھا ہے۔ جس کے بعد ایک ہجوم نے 52 سالہ اخلاق کے گھر پر حملہ کر دیا،اور انکی جان لے لی۔جسکے بعد پولیس نے 19 ملزمان کو گرفتار کیا۔ فی الحال 15 ملزمان کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے، لیکن اتر پردیش کی یوگی حکومت نے اخلاق خان موب لنچنگ کے تمام ملزمان کو رہا کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ وہیں یوگی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے اخلاق کے خاندان نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔
بتا دیں کہ اخلاق موب لنچنگ کیس کے ملزمین کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ ہجومی تشدد میں ہلاک ہونے والے اخلاق کی اہلیہ نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں مقدمہ واپس لینے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہجومی تشدد کے واقعہ میں ملزم کے خلاف مقدمہ واپس لینا بلاجواز ہوگا۔ CrPC کی دفعہ 321 کے تحت جرائم کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ADG) کی طرف سے واپسی کے لیے دائر کی گئی درخواست مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور اس سے ملزمان کے حوصلے بلند ہوں گے۔ مانا جا رہا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ اس عرضی پر اگلے ہفتے سماعت کر سکتی ہے۔
متوفی اخلاق کی اہلیہ اکرامان کی نمائندگی کرنے والے وکیل سید عمر جمین نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں اے ڈی جی آف کرائم کی طرف سے دائر درخواست کو چیلنج کیا گیا ہے کیونکہ یوگی حکومت کی جانب سے مقدمہ واپس لینے کے لیے دائر کی گئی درخواست نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ آئینی طور پر بھی غلط ہے۔