Saturday, December 20, 2025 | 29, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • بہارحجاب معاملے پردہلی میں احتجاج۔ سرحد پار بھی سنائی دے رہی ہے گونج

بہارحجاب معاملے پردہلی میں احتجاج۔ سرحد پار بھی سنائی دے رہی ہے گونج

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Dec 20, 2025 IST

بہارحجاب معاملے پردہلی میں احتجاج۔ سرحد پار بھی سنائی دے رہی ہے گونج
بہار کی ایک خاتون ڈاکٹر کے حجاب سے متعلق معاملے کو لے کر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے خلاف ملک بھر کے مختلف مقامات پراحتجاج کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا میں ویڈیو وائرل ہونے کےبعد سرحد پار بھی اس کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ 

پرانی دلی میں زبردست احتجاج

پرانی دلی کے ترکمان گیٹ چوک پر بہار سی ایم کی حرکت کےخلاف زوردار احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت مٹیا محل ایم ایل اے، حاجی آل محمد اقبال نے کی، جس میں بڑی تعداد میں سماجی کارکنان اور مقامی افراد نے شرکت کی۔

حجاب پہننے کے آئینی حق کا تحفظ ہویقینی 

مظاہرین نے حکومتِ بہار پرمذہبی آزادی میں مداخلت کاالزام عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ خاتون ڈاکٹر کے ساتھ انصاف کیا جائے اور حجاب پہننے کے آئینی حق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ 

 نتیش حکومت  کےخلاف نعرے بازی 

احتجاج کے دوران مظاہرین نے پلے کارڈزاٹھارکھے تھے اور نتیش کمار حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

 پولیس نے ایم ایل اے کو حراست میں لیا 

بعد ازیں صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب دہلی پولیس نے نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے کاروائی کرتے ہوئے احتجاج کی قیادت کرنے والے رکنِ اسمبلی آل محمد اقبال کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ قدم امن و امان قائم رکھنے کے پیشِ نظر اٹھایا گیا۔

 گرفتاری کی مذمت 

دوسری جانب آل محمد اقبال کے حامیوں نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوری آواز کو دبانے کی کوشش قراردیا اور کہا کہ اسطرح کے اقدامات سے عوامی جذبات کومزید ٹھیس پہنچے گی۔

ملک اور بیرون ملک مذمت

واضح رہے کہ بہار کی خاتون ڈاکٹر کے حجاب سے متعلق معاملہ ملک بھر میں بحث کاموضوع بنا ہوا ہے اور مختلف سماجی و سیاسی حلقوں کی جانب سے اس پر ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔ یہ معاملہ اب سرحد پار بھی پہنچ چکا ہے۔

 معاملہ سرحد پار بھی موضوع بحث 

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ذریعے خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچنے کا واقعہ اب سرحد پار بھی موضوع بحث بن گیا ہے۔ ویڈیو  سوشل میڈیا پر وائرل  ہونےکے بعد پاکستان نے اس واقعے پر سخت اعتراض کیا ہے اور اسے ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔ 

پاکستان کا سخت ردعمل

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت کے تمام ذمہ دار فریقین کو اس واقعے کی سنجیدگی کو سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات بھارت میں مسلم خواتین کے خلاف توہین کو عام کرنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ اندربی نے کہا: ’’ایک سینئر سیاسی لیڈر (نتیش کمار) کے ذریعے کسی مسلم خاتون کا حجاب جبراً ہٹانا اور بعد میں عوامی طور پر اس عمل کا مذاق اڑانا نہایت افسوسناک اور تشویشناک ہے۔‘‘

مظفرپور کورٹ میں سی ایم کے خلاف شکایت

یہ تنازعہ اب بہار کی عدالت میں بھی پہنچ گیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر راجو نائر نے مظفرپور کی ایک مقامی عدالت میں وزیراعلیٰ نتیش کمار اور اتر پردیش کے وزیر سنجے نشاد کے خلاف شکایت دائر کی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ سی ایم کے ذریعے خاتون ڈاکٹر کے چہرے سے نقاب ہٹانے کے واقعے نے مسلم خواتین کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ کانگریس لیڈر نے دونوں لیڈروں کے خلاف FIR درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی سماعت کے لیے 18 جنوری 2026 کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت اس کیس میں کیا فیصلہ کرتی ہے۔

 جاوید اختر کی سخت الفاظ میں مذمت 

معروف نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار پر شدید تنقید کی۔ انھوں نے پٹنہ میں پیش آئے ایک واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جاوید اختر نے جمعرات کو ایکس پر ایک واضح اور دوٹوک پیغام میں کہا کہ اگرچہ وہ ذاتی طور پر پردے کے روایتی تصور کے ناقد ہیں، تاہم کسی خاتون کی ذاتی حدود اور خودمختاری کی خلاف ورزی کسی بھی نظریاتی اختلاف کا جواز نہیں بن سکتی۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ نتیش کمار کا یہ عمل ناقابلِ قبول ہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرہ مسلم خاتون ڈاکٹر سے غیرمشروط معافی مانگیں۔