Friday, December 19, 2025 | 28, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • علاقائی
  • »
  • نوادہ ماب لنچنگ پر اویسی کا سخت رد عمل؛اطہر کے ساتھ یہ سب اس لیے ہوا کہ وہ مسلمان تھا

نوادہ ماب لنچنگ پر اویسی کا سخت رد عمل؛اطہر کے ساتھ یہ سب اس لیے ہوا کہ وہ مسلمان تھا

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Dec 15, 2025 IST

نوادہ ماب لنچنگ پر اویسی  کا سخت رد عمل؛اطہر کے ساتھ  یہ سب اس لیے ہوا کہ وہ مسلمان  تھا
بہار کے نوادہ ضلع میں وحشیانہ ماب لنچنگ معاملے میں رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔اویسی نے  سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس'پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ،کپڑے کے تاجر محمد اطہر کو ایک ہجوم نے برہنہ کر دیا، اس کے کان کاٹ دیے گئے، اور اسے لوہے کی گرم سلاخ سے داغدار کیا گیا، اس سے 18000 روپے بھی لوٹ لیے گئے۔ اسے اتنی بری طرح سے مارا گیا کہ وہ مر گیا۔ پولیس نے چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے،  لیکن کئی اور کبھی بھی فرار ہیں۔
 
اطہر کے ساتھ  یہ سب اس لیے ہوا کہ وہ مسلمان ہے۔ مسلمانوں کو آج ہندوستانی تاریخ میں ایک خوفناک وقت کا سامنا ہے۔ ہمارے لیے ہمارا اللہ ہی کافی ہے۔
 
مسلم نام ظاہر ہونے پراطہر کے ساتھ تشدد:
 
خیال رہے کہ 5دسمبر کو روہ بلاک کے بھٹہ گاؤں میں  محمد اطہر حسین کو اس کا نام اور مذہب  ظاہر ہونے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
 
اطہر حسین ضلع نالندہ کا رہنے والا تھا اور گزشتہ 20 سال سے نوادہ کے علاقے میں کپڑے بیچ کر اپنے خاندان کی کفالت کر رہا تھا۔ 5 دسمبر کی شام کو وہ ڈمری گاؤں سے واپس آرہا تھا کہ بھٹہ گاؤں کے قریب اسے چھ یا سات شرابی نوجوانوں نے گھیر لیا۔ انہوں نے پہلے اس کا پتہ اور نام پوچھا اور جب اس نے اپنا نام محمد اطہر حسین بتایا تو وہ سب ان پر، پر تشدد ہو گئے۔انہیں زبردستی انکے  سائیکل سے نیچے اتار کر ، اس کے پیسے لوٹ لیے ، اور ہاتھ پاؤں باندھ کر کمرے میں بند کر دیا۔جہاں اس پر وحشیانہ سلوک کیا گیا۔
 
مذہبی تصدیق کے نام پر غیر انسانی تشدد:
 
اپنی موت سے پہلے، اطہر نے  میڈیا کو کیمرے کے سامنے بیان دیا تھا کہ کس طرح انہیں بے دردی سے نشانہ بنایا گیا۔ انکے کپڑے اتارے گئے اور اس کی مسلم شناخت کی تصدیق کے لیے اس کے شرمگاہ کی تلاشی لی گئی۔ اس کے بعد اس کے جسم پر پیٹرول ڈالا گیا اور اس کے ہاتھ، پاؤں، انگلیاں اور جسم کو لوہے کی گرم سلاخ سے جلا دیا گیا۔ اس کی انگلیاں توڑ دی گئیں، اور اس کے کان قینچی سے کاٹے گئے۔  شر پسندوں نے لاٹھیوں اور لوہے سے بے دردی سے پیٹا۔ 7 دسمبر کی رات نوادہ صدر اسپتال میں ریکارڈ کیے گئے اس بیان میں اطہر کہتے ہیں، ہر بچہ مجھے جانتا ہے، پھر بھی میرے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا۔
 
تاہم پولیس نے اطہر کو زخمی حالت میں بچا کر علاج  کے لیے  قریبی ہسپتال میں داخل کرایا۔ بعد میں انہیں بہار شریف صدر اسپتال ریفر کیا گیا، جہاں 12 دسمبر کی رات انکی موت ہوگئی۔ فارنسک ٹیم اور مجسٹریٹ کی نگرانی میں نالندہ صدر اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ اطہر کی بیوی شبنم نے اس معاملے میں 6 دسمبر کی رات ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
 
آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے:
 
پولیس اب تک محمد اطہر حسین کی ہجومی تشدد میں ملوث آٹھ ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں شری یادو، رنجن یادو، کیدار یادو، غریبن یادو، یادو یادو، اور چندن یادو شامل ہیں۔ دو نابالغوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ باقی مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔ پولیس نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی مجرم کو بخشا نہیں جائے گا۔