مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کے روز لوک سبھا میں جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2025 پیش کیا۔ دراصل جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2025 ۔جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے سیکشن 54 میں ترمیم کرنے کی کوشش کرتا ہے، تاکہ سنگین مجرمانہ الزامات کی وجہ سے گرفتاری یا حراست میں رکھے جانے کی صورت میں وزیر اعلیٰ یا وزیر کو ہٹانے کے لیے قانونی ڈھانچہ فراہم کیا جا سکے۔حکومت نے آئین (ایک سو تیسویں ترمیم) بل، 2025 بھی متعارف کرایا۔ گورنمنٹ آف یونین ٹیریٹریز (ترمیمی) بل، 2025 اور جموں و کشمیر کی تنظیم نو (ترمیمی) بل، 2025، ۔جسے اب پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔
Laid the Constitution (One Hundred and Thirtieth Amendment) Bill, 2025 in the Lok Sabha. pic.twitter.com/wsohG2UP6x
— Amit Shah (@AmitShah) August 20, 2025
اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی
ان بلوں کی پیشی کے دوران لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی کیونکہ اپوزیشن کے کئی ارکان پارلیمنٹ نے زبردست نعرے بازی کے درمیان بلوں کی مخالفت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت پولیس اسٹیٹ بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ یہ منتخب حکومتوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی۔یہ بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کے لیے تباہ کن ہے۔
بل کومزید مشاورت کے لیے جے سی پی کو بھیجا گیا
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج لوک سبھا میں جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2025 پیش کی۔ اس بل میں جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ یا وزیر کو ہٹانے کے لیے قانونی طریقہ کار فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے اگر وہ پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے کے لیے کسی جرم میں قید یا نظر بند رہتے ہیں۔ بل کو مزید مشاورت کے لیے جے سی پی کو بھیجا گیا ہے۔
بل غیرجمہوری: نیشنل کانفرنس
دریں اثناء جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے اس بل پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس نے اس بل کو غیر جمہوری قرار دیا ہے جبکہ پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ یہ بل بی جے پی کو اپنے سیاسی ایجنڈے کو پورا کرنے کا اختیار دے گا۔ بی جے پی نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل ہر شہری کے لئے یکساں انصاف یقینی بنائے گا۔
آمریت پسندانہ ذہنیت کی عکاسی
جموں و کشمیر پردیش کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نےری آرگنائزیشن ترمیمی بل کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کے بجائے سیاستدانوں پر نکیل کسنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ قرہ نے کہا کہ بی جے پی کے یہ اقدامات ان کی آمریت پسندانہ ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں ۔
جمہوریت پرحملہ:ایڈوکیٹ مزمل
کانگریس کے اسٹیٹ جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ مزمل نے ری آرگنائزیشن ترمیمی بل پر شدید تنقید کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بل کے ذریعے مرکز کو یہ اختیار دیا جا رہا ہے کہ وہ صرف 30 دن کے اندر وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم جیسے عوامی نمائندوں کو "سیریس چارجز" کی بنیاد پر گرفتار کر سکیں
بی جے پی نے بل کی حمایت کی
بی جے پی کے سینئر رہنما اور وائس پریزیڈنٹ صوفی یوسف نے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے ری آرگنائزیشن ترمیمی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل ملک کے جمہوری نظام کو مضبوط بنانے والا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے عوامی نمائندے جن پر قتل، ریپ یا دیگر سنگین مقدمات ہیں، اور جو سزا یافتہ ہیں، انہیں کسی بھی عوامی یا آئینی عہدے پر فائز رہنے کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے۔