Thursday, July 17, 2025 | 22, 1447 محرم
  • News
  • »
  • علاقائی
  • »
  • انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزری کا معاملہ۔ بیرسٹراسدالدین اویسی ناندیڑکی عدالت میں ہوے پیش۔ 23 جولائی کو اگلی سماعت

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزری کا معاملہ۔ بیرسٹراسدالدین اویسی ناندیڑکی عدالت میں ہوے پیش۔ 23 جولائی کو اگلی سماعت

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jul 16, 2025 IST     

image
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  کے قومی صدر اور رکن پارلیمان بیرسٹر اسد الدین اویسی بدھ  کو مہاراشٹر کےشہرناندیڑ کی ایک عدالت میں پیش ہوئے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزری کے الزام میں عدالت میں پیش ہوئے۔ سال 2010 میں ہوئے میونسپل کارپوریشن انتخابات کے دوران بغیر اجازت ریلی اور عوامی جلسہ منعقد کرنے کے معاملے میں ان کے خلاف الزامات عائد کئے گئے تھے۔ یہ مقدمہ ناندیڑ کے اتوارہ پولیس اسٹیشن میں سال 2010 میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا الزام تھا کہ انتخابی مہم کے دوران اویسی نے مقررہ ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریلی اور جلسے کا انعقاد کیا۔واضح رہے کہ 12 جولائی 2023 کو ناندیڑ کی عدالت نے انہیں اس معاملے میں ضمانت دی تھی۔ اویسی کی جانب سے ایڈوکیٹ تہُور خان پٹھان نے مؤقف پیش کیا۔عدالت نے اس کیس کی اگلی سماعت 23 جولائی 2025  مقرر کی ہے۔

 مہاراشٹر حکومت پر تنقید

اسدالدین اویسی  نےمہاراشٹرمیں قریش برادری پرحکومتی سختی اورمساجد سےلاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملے میں مہاراشٹر حکومت کی تنقید کی۔ قریش برادری کی جانب سے کیے گئے بندکی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قریش برادری کے مسائل کی طرف مہاراشٹر حکومت کو سنجیدگی سےغور کرنا چا ہئے۔ انہوں نے مہاراشٹر میں مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر ہٹانے کو لیکر کی جاری کاروائی  پر  بھی حکومت کی نکتہ چینی کی ۔ وہیں پہلگام حملہ معاملے میں بھی اویسی نے حفاظتی انتظامات میں حکومت پر ناکامی کا بھی سنگین الزام لگایا۔اویسی نے بہار میں ایس آئی آر کے حوالے سے الیکشن  کمیشن  کی نکتہ چینی کی ۔ پہلگام حملے میں سکیورٹی چوک پر آڑے ہاتھوں لیا۔

ووٹ کے حق سے محروم کرنا ٹھیک نہیں

 میڈیا کے ایک سوال پر اے آئی ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی نے کہا کہ  بہار میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ پر نظر ثانی  کاکام چل رہا ہے۔ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بلا وجہ مقامی لوگوں کو بنگلہ دیشی۔ نیپالی اور مینمار کا شہری ظاہر کرتے ہوے انھیں ووٹ کے حق سے محروم کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس کےعلاوہ برتھ سرٹیفکیٹ مانگا جارہا ہے۔ کئی ایسے لوگ ہیں جن کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ دسویں جماعت کےسرٹیفکیٹ مانگے جارہے ہیں۔ کئی ایسے لوگ ہیں جو دسویں جماعت تک بھی تعلیم حاصل نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔