سپریم کورٹ میں 14 ستمبر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے ایشیا کپ کرکٹ میچ کو منسوخ کرنے کی مانگ کے ساتھ ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد کرکٹ میچ کا انعقاد قومی مفاد کے خلاف ہے اور اس حملے میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مسلح افواج اور شہریوں کی قربانی کو کمزور کرنے والا ہے۔
سپریم کورٹ میں عوامی مفاد کی عرضی کے ذریعے غیر ملکی سرزمین پر ہونے والے بھارت-پاکستان کرکٹ میچ کو روکنے کی اپیل کی گئی ہے۔ اروشی جین نے بھارتی حکومت کو اس سلسلے میں مناسب ہدایات دینے کی درخواست عدالت سے کی ہے۔ وکلاء سنیہا رانی اور ابھیشیک ورما کے مطابق، بھارت-پاکستان ایشیا کپ ٹی-20 میچ منسوخ کرنے کی ہدایت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔
اروشی جین سمیت قانون کے چار طلبہ نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت دائر کردہ اس عوامی مفاد کی عرضی میں ایشیا کپ ٹی-20 لیگ کے حصے کے طور پر 14 ستمبر 2025 کو دبئی میں ہونے والے بھارت-پاکستان ٹی-20 کرکٹ میچ کو منسوخ کرنے کے لیے فوری ہدایات دینے کی مانگ کی ہے۔ عرض گزاروں نے نیشنل اسپورٹس گورننس ایکٹ 2025 کو نافذ کرنے کے لیے بھی ہدایات دینے کی مانگ کی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ پہلگام دہشت گرد حملے اور آپریشن سندور، جس میں بھارتی شہریوں اور فوجیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا، کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کا انعقاد قومی وقار اور عوامی جذبات کے ساتھ ایک متضاد پیغام دیتا ہے۔ یہ دلیل دی گئی ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی قوم کے ساتھ کھیلوں میں شامل ہونا مسلح افواج کے حوصلے کو کمزور کرتا ہے اور شہیدوں اور دہشت گردی کے متاثرین کے خاندانوں کے لیے تکلیف کا باعث بنتا ہے۔عرض گزاروں کا موقف ہے کہ کرکٹ کو قومی مفاد، عوام کی زندگیوں، اور فوج کی وفاداری اور قربانی سے بالاتر نہیں رکھا جا سکتا۔