Monday, September 29, 2025 | 07, 1447 ربيع الثاني
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • آسام حکومت مسلسل دراندازی کے نام پر بھارتی مسلمانوں کو سرحد پار دھکیل رہی ہے

آسام حکومت مسلسل دراندازی کے نام پر بھارتی مسلمانوں کو سرحد پار دھکیل رہی ہے

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Sep 28, 2025 IST

آسام حکومت مسلسل دراندازی کے نام پر بھارتی مسلمانوں کو سرحد پار دھکیل رہی  ہے
آسام میں ہمنتا بسوا سرما کی حکومت بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے خلاف مسلسل کاروائی  کر رہی ہے۔کبھی بلڈوزر ایکشن تو کبھی محض شک کی بنیاد پر سرحد پار  دھکیل رہی  ہے ۔کلکتہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں دہلی سے چھ لوگوں کو بنگلہ دیش ڈی پورٹ کرنے پر مرکزی حکومت کی سرزنش کی تھی۔
 
کولکتہ ہائی کورٹ نے بیربھوم ضلع کی سونالی بی بی، سویٹی بی بی اور ان کے خاندان کو زبردستی بنگلہ دیش بھیجنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔ اس کے علاوہ، عدالت نے انہیں چار ہفتوں کے اندر واپس لانے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے پر کئی اہم تبصرے کیے۔ تاہم، عدالت اور قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے آسام کی ہمنتا بسوا سرما حکومت مسلسل د دراندازی کے نام پر بھارتی مسلمانوں کو سرحد پار دھکیل رہی ہے۔
 
 آسام حکومت نے 24 افراد کو بنگلہ دیش بھیج دیا:
 
 
 27 ستمبرہفتہ کو آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ کچھار ضلع میں غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے  والے 24بنگلہ دیشیوں کو پکڑا گیا اور انہیں فوری طور پر ہمسایہ ملک واپس بھیج دیا گیا۔ ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ آسام میں دراندازوں کی شناخت کر کے انہیں واپس بھیجنے کا عمل مسلسل جاری رہے گا۔
 
پوسٹ میں انہوں نے لکھا، آسام ہمیشہ ان بھٹکے ہوئے مسافروں کی خدمت کے لیے تیار رہتا ہے جو ہمارے صوبے کو اپنا سمجھنے کی غلطی کرتاہے ۔ ہم انہیں فوراً ان کی مادر وطن بنگلہ دیش واپس بھیج دیں گے۔سرما نے ایک ہندی گانے کی لائن بھی شیئر کی، "گھر لوٹ جا پردیسی، تیرا دیس تجھے پکارے رے۔اس کے ساتھ انہوں نے لکھا، گمشدہ مسافروں، الوداع۔
 
وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں تقریباً 500 نام نہاد غیر قانونی بنگلہ دیشی دراندازوں کو آسام سے واپس بھیجا جا چکا ہے۔ سرما نے دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت دراندازی سے پاک آسام کے لیے پرعزم ہے اور ہر ہفتے کم از کم 35 سے 40 افراد کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔
 
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے گزشتہ سال ہمسایہ ملک میں بدامنی شروع ہونے کے بعد شمال مشرق میں بھارت-بنگلہ دیش سرحد پر چوکسی مزید بڑھا دی ہے۔ آسام حکومت کی یہ کارروائی ریاست میں غیر قانونی دراندازی کو روکنے اور سرحدی سیکورٹی کو مضبوط کرنے کی سمت میں ایک سخت اقدام سمجھی جا رہی ہے۔
 
تاہم حکومت کے اس  رویہ پر  مسلموں کو نشانہ بنانے کا  الزام  لگ رہا ہے ،انکے  حالیہ مسلم مخالف بیان اور کاروائی سے یہ ظاہر ہے کہ یوگی حکومت کی طرح آسام حکومت  کی کاروائی بھی خاص طور پر ایک خاص طبقے کے خلاف ہے۔
 
مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق، آسام حکومت نے اب تک تقریباً 500 سے 600افراد کو سرحد پار دھکیل دیا ہے۔ستمبر میں اب تک آسام حکومت تین بار میں 68 افراد کو سرحد پار بھیج چکی ہے، جس میں آج کے اعداد و شمار شامل نہیں ہیں۔ وزیراعلیٰ سرما کئی بار اپنے بیانات میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی بات دہرا چکے ہیں اور اکثر محض شک کی بنیاد پر نو مینس لینڈ میں دھکیلنے کے حوالے سے سوالات اٹھتے رہے ہیں۔