Thursday, November 20, 2025 | 29, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • سیاست
  • »
  • اعظم خان اورعبداللہ اعظم کی اچانک دوسری جیل منتقلی پر روک ،لینی ہوگی پہلے عدالت سے اجازت

اعظم خان اورعبداللہ اعظم کی اچانک دوسری جیل منتقلی پر روک ،لینی ہوگی پہلے عدالت سے اجازت

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: sahjad mia | Last Updated: Nov 20, 2025 IST

اعظم خان اورعبداللہ اعظم کی اچانک دوسری جیل منتقلی  پر روک ،لینی ہوگی پہلے عدالت سے اجازت
سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو پولیس انتظامیہ یا حکومت اب  آدھی رات کو جیل سے اچانک منتقل نہیں کر سکتی ہے۔اعظم خان کی درخواست کے جواب میں عدالت نے واضح طور پر کہا کہ اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو دوسری جیل منتقل کرنے سے پہلے اجازت لینی ہوگی ۔یہ حکم اس واقعے کے بعد آیا ہے ،جب پچھلی بار انہیں آدھی رات کو اچانک ان کی بیرک سے نکال کر مختلف جیلوں میں بھیج دیا گیا تھا۔ اعظم خان نے میڈیا کے سامنے اس واقعے کو انتہائی المناک اور خوفناک قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ اعظم خان نےاس بار  پہلے ہی قانون کا سہارا لیا ہے۔
 
وہ لمحہ اعظم خان کے لیے خوفناک تھا:
 
اعظم خان اور ان کے اہل خانہ کو مسلسل خوف تھا کہ راتوں رات انہیں کسی اور جیل میں منتقل کر دیا جائے گا۔ پچھلی بار اچانک اعظم خان کو رام پور سے سیتا پور جیل منتقل کیا گیا ، اور عبداللہ اعظم کو ہردوئی جیل منتقل کیا گیا تھا۔جس لمحہ کو اعظم خان نے خوفزدہ قرار دیا،میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعظم خان نے اس رات کو انتہائی خوفناک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب باپ بیٹے کو رات کے اندھیرے میں الگ الگ گاڑیوں میں لے جایا جا رہا تھا تو انہیں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ انہیں کہاں لے جایا جا رہا ہے۔میں ایک خوفزدہ باپ تھا، سوچ رہا تھا کہ آگے کیا ہوگا...‘‘ 
 
اعظم خان کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی:
 
دریں اثنا، پیر کو عدالت نے اعظم خان اور عبداللہ اعظم کو پین کارڈ کے دو معاملات میں سات سال قید کی سزا سنائی۔ اس کے بعد اعظم خان نے ایک عرضی دائر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں اے گریڈ بیرک کی سہولیات فراہم کی جائیں کیونکہ وہ عوامی نمائندے رہے ہیں۔ عدالت نے اس معاملے پر جیل انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی تھی،جسکے بعد جیل انتظامیہ نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
 
پیش کردہ رپورٹ میں، جیل انتظامیہ نے کہا کہ رام پور ڈسٹرکٹ جیل ایک بی گریڈ جیل ہے اور وہاں اے گریڈ کی بیرکیں دستیاب نہیں ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر اعظم خان اور عبداللہ اعظم  کو دوسری جیل منتقل کیا جا سکتا ہے۔