سپریم کورٹ ان ایم ایل اے کی نااہلی کی درخواستوں پر آج اپنا حتمی فیصلہ سنائے گی جنہوں نے بی آر ایس پارٹی سے الیکشن لڑا اور جیتا اور بعد میں حکمراں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ بنچ نے پہلے اس کیس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ سپریم کورٹ آج عدالتوں کی طرف سے تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کو ہدایات دینے کے معاملے پر مختلف تفصیلات بھی دے گی۔
اس معاملے پر سپریم کورٹ میں طویل بحث ہوئی۔ 3 اپریل کو جسٹس بی آر گوائی کی بنچ نے ایم ایل اے کی نااہلی کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر نے ایم ایل ایز کے پارٹی انحراف پر ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔ بی آر ایس ایم ایل اے وویکانند گوڈ اور پاڈی کوشک ریڈی نے بھی خصوصی درخواستیں دائر کی ہیں۔
واضح رہے کہ بی آر ایس جیتے کے بعد بی آر ایس کے دس ایم ایل ایز نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی جن میں دانم ناگیندر ۔ بی کرشناموہن ریڈی ۔ کڈیم سری ہری ۔ٹی وینکٹ راؤ ۔گڈیم مہیپال ریڈی بھی شامل ہیں۔ کانگریس اور بی آر ایس کی نگاہیں آج آنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ٹکی ہوئی ہیں ۔ اگر بنچ ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کا حکم دیتا ہے تو تلنگانہ کے دس حلقوں میں ضمنی انتخابات کرائے جائیں گے۔
بی آر ایس ایم ایل کوشک ریڈی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اسپیکر پارٹی سے منحرف ہونے کے معاملے میں دنم ناگیندر، کڈیام سری ہری اور ٹیلا وینکٹ راؤ کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کررہے ہیں۔ کے ٹی آر نے ایک اور عرضی بھی دائر کی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایم ایل اے کو نااہل قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے دونوں کی درخواستوں پر غور کرتے ہوئے اس معاملے میں اسپیکر کے فیصلہ سازی کے اختیارات پر سماعت کی ہے۔ سماعت کے دوران، اسمبلی سکریٹری کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکر کے فیصلے کے لئے وقت کی حد کے بارے میں کیا احکام بنائے گئے ہیں۔ اسپیکر کے وکیل مکل روہتگی نے دلائل سنتے ہوئے کہا کہ عدالتیں اسپیکر کو آئین کے ذریعے دی گئی مراعات پر سوال نہیں اٹھا سکتیں اور یہ کہ عدالتی نظرثانی صرف اس وقت کی جاسکتی ہے جب اسپیکر کوئی فیصلہ لے لے۔