بنگلہ دیش میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبیونل (آئی سی ٹی) کی جانب سے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد ایک بار پھر ماحول خراب ہو گیا ہے۔ عوامی لیگ کے حامیوں اور ان کے مخالفین کے درمیان تشدد آمیز جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے ڈھاکہ میں کئی ہائی ویز بلاک کر دیے اور دیسی بم پھینکے گئے۔ پولیس مظاہرین سے نمٹنے کے لیے آنسو گیس کے شعلے چلارہی ہے۔
مجیب الرحمٰن کا تاریخی گھر تباہ کرنے کی کوشش:
دارالحکومت ڈھاکہ کے دھان منڈی 32 علاقے میں واقع بنگلہ دیش کے بانی اور حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمٰن کے گھر کے قریب بھی کشیدگی برقرار ہے۔ مظاہرین جائیداد کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہاں بھاری تعداد میں پولیس فورس تعینات ہے۔ اس سے پہلے پیر کو فیصلے کے وقت ڈھاکہ کالج کے درجنوں طلبہ دو بُلڈوزروں کے ساتھ وہاں پہنچے اور مجیب الرحمٰن کے گھر کے باقی ماندہ حصوں کو گرا دینے کی قسم کھائی تھی۔
عوامی لیگ نے 2دن کا ہڑتال کا اعلان کیا تھا:
شیخ حسینہ پر آئی سی ٹی کا فیصلہ آنے سے پہلے ان کی عوامی لیگ پارٹی کے حامیوں نے 2 دن کی ہڑتال کا اعلان کیا تھا، جس سے حسینہ کے مخالفین کا غصہ بھڑک اٹھا۔ پارٹی کے ارکان پیر کو سڑکوں پر دکانیں بند کرانے نکلے تو اس کا شدید مخالفت کی گئی، جس سے افراتفری پھیل گئی۔ اس دوران سڑکوں پر دیسی بم داغے گئے اور آگجنی کی گئی۔ پولیس نے ساؤنڈ گرینیڈ، آنسو بم اور لاٹھی چارج کر مظاہرین کو بھگایا۔
آئی سی ٹی نے کیا فیصلہ دیا ہے؟
آئی سی ٹی میں جسٹس محمد گلاب مرتضٰی مجمدر کی سربراہی میں 3 رکنی ٹریبیونل نے 453 صفحات پر مشتمل فیصلے کو پڑھنے کے بعد حسینہ اور سابق وزیرداخلہ اسد الزماں خان کمال کو انسانی ہمدردی کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی ہے۔ اس وقت کے پولیس انسپکٹر جنرل (آئی جی پی) چوہدری عبداللہ ال مامون کو 5سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مامون کو معاملے میں سرکاری گواہ بننے کی وجہ سے رعایت دی گئی ہے۔ حسینہ نے فیصلے کو جانبدارانہ قرار دیا ہے۔