بنگلہ دیش میں پیر 21 جولائی کو ڈھاکہ کے میل اسٹون کالج کی عمارت سے ٹکرانے والےبنگلہ دیشی فضائیہ F-7 تربیتی طیارے کے حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہو گئی ہے ۔ ڈیلی سٹار کے مطابق مرنے والوں میں 25 بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 12 سال کے لگ بھگ ہیں۔ اس کے علاوہ طیارے کا پائلٹ اور ایک اسکول ٹیچر کی بھی موت ہوگئی ہے ۔ اس کے علاوہ 78 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 5 کی حالت تشویشناک ہے۔فضائیہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔
حادثہ ٹیک آف کے 12 منٹ بعد تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا:
بنگلہ دیش کی فضائیہ کے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ F-7 BGIتربیتی طیارے نے پیر کی دوپہر 1 بجکر 6 منٹ پر ڈھاکہ کے کرمیٹولہ میں ایئر فورس کے اڈے سے اڑان بھری۔ ٹیک آف کے 12 منٹ بعد طیارے میں فنی خرابی کا پتہ چلا اور بے قابو طیارہ کالج کی عمارت سے ٹکرا گیا۔ حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد فائر بریگیڈ کی ٹیم 1 بج کر 22 منٹ پر موقع پر پہنچ گئی۔ میل اسٹون اسکول اینڈ کالج کے ترجمان نے بتایا کہ طیارہ اسکول کے گیٹ کے قریب گر کر تباہ ہوا۔ اسکول کے احاطے میں کلاسز ہو رہی تھیں جہاں طیارہ گر کر تباہ ہوا۔
بنگلہ دیش میں قومی سوگ:
ملک میں عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے قوم کے لیے افسوسناک لمحہ قرار دیا ہے۔ حکومت نے اس واقعے پر منگل 22 جولائی کو قومی یوم سوگ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ گر کر تباہ ہونے والا یہ طیارہ چین میں بنایا گیا تھا۔
اس سے قبل 1984 میں پیش آیا تھا بد ترین حادثہ:
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران تربیتی طیاروں کے حادثات میں 15 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر پائلٹ ہیں۔ اس کے علاوہ ڈھاکہ میں پیر کو ہونے والے طیارے کے حادثے کو 1984 کے بعد بنگلہ دیش کا بدترین حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔1984 میں ایک مسافر طیارہ شدید بارش کے دوران گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس میں سوار تمام 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔