بہار اسمبلی انتخابات سے قبل آر جے ڈی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ کیمور ضلع کے موہنیا حلقہ سے آر جے ڈی امیدوار شویتا سمن کا پرچہ نامزدگی منسوخ کر دیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ بی جے پی کی شکایت کے بعد کیا، جنہوں نے سمن پر غلط معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا تھا۔نامزدگی منسوخ ہونے پر امیدوار سمن رو پڑیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے کہنے پر ان کی نامزدگی منسوخ کی گئی۔
نامزدگی کیوں منسوخ کی گئی؟
بی جے پی نے الزام لگایا تھا کہ شویتا سمن نے 2020 کے اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی میں اتر پردیش کے چندولی کو اپنی رہائش گاہ کے طور پر درج کیا تھا، جوکہ انکا جائے پیدائش ہے،لیکن اس بار انہو ں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو بہار کی رہائشی قرار دیا ہے اور وہ ایک مخصوص نشست سے انتخاب لڑ رہی ہیں، حالانکہ ایک مخصوص نشست سے انتخاب لڑنے کے لیے مستقل رہائشی کا درجہ ضروری ہے۔بی جے پی نے اسے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے نامزدگی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔جسکے بعد انتخابی حکام نے دستاویزات اور پچھلے نامزدگی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی اور یہ فیصلہ لیا۔
شویتا سمن عدالت جائیں گی:
آر جے ڈی امیدوار شویتا سمن نے کہا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی۔ آر جے ڈی امیدوار سمن کا کہنا ہے کہ میرے خلاف جو شکایت ہے،وہ پوری طرح سے غلط ہے اور وہ اس کے خلاف اعتراض درج کریں گی۔اسکے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی امیدوار سنگیتا کی نامزدگی میں بے ضابطگیاں ہیں۔ شکایت درج کروائی گئی ہے، لیکن بی جے پی امیدوار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔تاہم موہنیا سیٹ پر مقابلہ اور بھی دلچسپ ہوگیا ہے۔ایک طرف آر جے ڈی کے حامی ناراض ہیں تو دوسری طرف جنسورج پارٹی کو میدان صاف ہونے پر خوشی ہے۔الیکشن آفس نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
انڈیا اتحاد کو چیلنج کا سامنا:
سمن کی نامزدگی سے قبل الیکشن کمیشن نے تکنیکی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے موتیہاری کی سپولی سیٹ سے وی آئی پی کے امیدوار ششی بھوشن سنگھ کی نامزدگی کو مسترد کر دیا تھا۔ اس سے گرینڈ الائنس کے لیے چیلنج بڑھ گیا ہے۔ساتھ ہی بتاتے چلیں کہ جن سوراج کے تین امیدوار نے اپنے نام کو واپس لے لیا ہے،جس پر پرشانت کشورکا کہنا ہے کہ انکے امیدواروں کو بی جے پی کے اعلی رہنماؤں کی جانب سے ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔جو کہ جمہوریت کے لیے خطرہ اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔