جموں: کشتواڑ میں بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد جموں و کشمیر میں ایک بار پھر بادل پھٹنے کا خطرہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے چار دنوں کے دوران جموں و کشمیر کے اونچائی والے علاقوں میں شدید بارش، بادل پھٹنے، طوفانی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے۔ اس حوالے سے محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلے میں ایک ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے۔
لوگوں کو موسم سے متعلق مشورہ کے ساتھ اپ ڈیٹ رہنا چاہیے:
احتیاطی تدابیر کے طور پر، جموں، رام بن اور کشتواڑ کے ڈپٹی کمشنروں نے الگ الگ انتباہ جاری کیا ہے، لوگوں سے کہا ہے کہ وہ نالوں، ندی کے کناروں، سیلاب زدہ یا پانی بھرے علاقوں کے قریب جانے سے گریز کریں، ہنگامی سامان تیار رکھیں اور موسم کی سرکاری ایڈوائزری کے ساتھ اپ ڈیٹ رہیں۔
غیر ضروری سفر سے گریز کریں:
لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور ذاتی اور دوسرے لوگوں کی حفاظت کو ہر وقت ترجیح دیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ لوگوں سے خاص طور پر اپیل کی گئی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں سیلاب کا خدشہ ہو۔
لوگوں کو محفوظ مقامات پر جانے کا مشورہ :
ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ خطرے سے دوچار علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو چاہیے کہ وہ محفوظ مقامات کی نشاندہی کریں اور مقامی حکام کی مشاورت سے وہاں منتقل ہوں، اور لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں، تیز بہنے والے دریاؤں اور غیر مستحکم ڈھلوانوں سے گریز کریں۔
27 اگست تک ہائی الرٹ:
یہ ایڈوائزریز موسم کی موجودہ صورتحال اور بھارتی محکمہ موسمیات کے سری نگر مرکز کی جانب سے جاری بارش کی وارننگ کے پیش نظر جاری کی گئی ہیں۔ جموں و کشمیر میں 23 سے 27 اگست تک موسلادھار بارش کی پیشین گوئی کی گئی ہے جس میں بادل پھٹنے، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے کا امکان ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تمام سرکاری محکموں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انتظامیہ پوری طرح چوکس :
انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فیلڈ سٹاف اپنے متعلقہ ہیڈ کوارٹرز میں تعینات رہے اور فوری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام تحصیلداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ موسمی حالات کی وجہ سے کسی بھی جانی و مالی نقصان کی اطلاع بغیر کسی تاخیر کے ڈپٹی کمشنر آفس کو دیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال کی صورت میں، عام لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پولیس کنٹرول روم، ڈسٹرکٹ کنٹرول روم اور ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم (ERSS) سے رابطہ کریں۔