حیدرآباد: رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے نام ایک کھلا مکتوب روانہ کیا اور گروپ-I امتحانات کے موجودہ عمل کو مکمل طور پر منسوخ کرنے اور ان کے از سر نو شفاف انعقاد کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔کویتانے اپنے مکتوب میں حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ آپ نے تلنگانہ کے نوجوانوں، بالخصوص بیروزگار طبقے کو بڑے بڑے وعدوں سے لبھایا اور انہیں امیدوں کا خواب دکھا کر اقتدار حاصل کیا لیکن اب ان ہی نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے، جو نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ گروپ-I امتحانات کے انعقاد، نتائج اور تمام مراحل میں نہ صرف بے شمار بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں بلکہ شفافیت کا فقدان نوجوانوں میں گہری مایوسی اور بےاعتمادی پیدا کر رہا ہے۔ امیدواروں نے بارہا شکایات و اعتراضات داخل کئے لیکن حکومت کی خاموشی نے شکوک و شبہات کو مزید تقویت دی ہے۔رکن کونسل کویتا نے مکتوب میں بتایا کہ ٹی ایس پی ایس سی کی جانب سے پریلمس اور مینس امتحانات کے لئے مختلف ہال ٹکٹ جاری کئے گئے جو غیر روایتی اور شکوک پیدا کرنے والا اقدام تھا۔
مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باوجود وزراء کی جانب سے تقررات سے متعلق بیانات دینا شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے تقررات پر عبوری روک عائد کرتے ہوئے شفاف جانچ کی ضرورت کو تسلیم کیا۔پریلمس میں 21,075 امیدواروں کے انتخاب کا اعلان کیا گیا، لیکن مینس امتحان میں 21,085 امیدوار شامل ہوئے۔یہ 10 اضافی امیدوار کہاں سے آئے؟
جب بائیومیٹرک سسٹم نافذ ہے تو پھر امیدواروں کی حاضری میں فرق کیوں آیا؟ یہ بات بھی شکوک وشبہات کو جنم دیتی ہے کہ آیا وہ 10 امیدوار واقعی امتحان میں شریک ہوئے یا بعد میں شامل کئےگئے۔امتحانی جوابی پرچوں کی جانچ کے طریقہ کار پر بھی کئی اعتراضات سامنے آ رہے ہیں۔ پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ معروف یونیورسٹیوں کے ماہر پروفیسرس سے جانچ کروائی جائے گی لیکن بعد میں سبکدوش پروفیسرس سے جانچ کروانے پر بھی اعتراضات ہوئے۔ پہلے 45 مراکز میں مینس امتحان منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا بعد میں ایک مرکز بڑھا کر 46 کر دیا گیا۔
ان میں سے صرف دو امتحانی مراکز کے امیدواروں کی اکثریت (71 امیدوار) کا منتخب ہونا شکوک کو مزید تقویت دیتا ہے۔ ٹی ایس پی ایس سی نے خود بھی ان 71 امیدواروں کے ان ہی مراکز سے منتخب ہونے کی تصدیق کی ہے۔کویتا نے حکومت کو یاد دلایا کہ تلنگانہ کے قیام کا بنیادی مقصد پانی ،فنڈز ، تقررات تھے اور موجودہ صورتحال ان مقاصد کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے پر زور انداز میں کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر موجودہ گروپ-I نوٹیفکیشن کو منسوخ کرے اور ازسر نو شفاف اور منصفانہ بنیادوں پر مبنی نوٹیفکیشن جاری کرے تاکہ نوجوانوں کا اعتماد بحال ہو اور حکومت امیدواروں کے جذبات اور بے چینی کو سمجھتے ہوئے انصاف پر مبنی شفاف عمل اختیار کرے۔