اوڈیشہ کے کٹک ضلع میں حال ہی میں ہونے والے تشدد کے معاملے میں پولیس نے سخت کاروائی کی ہے۔ تشدد پھیلانے کے معاملے میں کٹک پولیس نے ہندو وادی تنظیم ویشوا ہندو پریشد (VHP) کے 8 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں آگے بھی کاروائی جاری رہے گی۔ پولیس نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تشدد پھیلانے والوں کی شناخت کی جا رہی ہے اور اس بنیاد پر شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اس کارروائی کے بارے میں پولیس کمشنر ایس دیو دت سنگھ نے معلومات دی کہ اتوار کو VHP کے کارکنوں کی طرف سے پولیس پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کے متعلق تین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک آٹھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ VHP کے کارکنوں کے حملے میں زخمی 25 لوگوں میں سینیئر پولیس افسر امریندر پانڈا اور کٹک کے ڈی سی پی کیشور کمار جین بھی شامل ہیں۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
انقلاب میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، تشدد کی شروعات 4 اکتوبر کی صبح ہوئی جب کٹک کے درگاہ بازار علاقے میں ہاتھی پکھری کے پاس درگا ویسرجن جلوس کے دوران تیز آواز میں گانے بجائے جا رہے تھے۔ اس دوران موقع پر مقامی لوگوں نے گانے کی آواز تھوڑی کم کرنے کی اپیل کی، تاکہ کسی کو پریشانی نہ ہو۔ یہ سن کر ویسرجن میں شامل لوگ بھڑک گئے اور تنازع کھڑا کر دیا۔
ویشوا ہندو پریشد کے عہدیداروں اور کارکنوں نے پولیس پر الزام لگایا کہ وہ جلوس پر ہونے والے حملے کو روکنے میں ناکام رہی۔ اس کے بعد ویشوا ہندو پریشد نے پیر کو 12 گھنٹے کے بند کا اعلان کیا۔ بند کے دوران وی ایچ پی کارکنوں نے موٹر سائیکل ریلی نکالی، لیکن جب یہ ریلی حساس علاقوں میں پہنچی تو پولیس نے اسے روک دیا۔ پولیس کے روکنے پر VHP کارکن بھڑک گئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔
معلومات کے مطابق، VHP کارکنوں کی بھیڑ بے قابو ہو کر پولیس پر پتھراؤ کرنے لگی، جس میں سینیئر پولیس افسروں سمیت کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ پولیس کو صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ بھیڑ کو قابو میں کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ بلیٹ کا استعمال کیا گیا۔ اس دوران گوری شنکر پارک علاقے میں کئی دکانوں میں VHP کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی اور کچھ کو آگ کے حوالے کر دیا۔
پورے علاقے میں پولیس مستعد
ہندو وادی تنظیموں کی جانب سے بندکی کال کا زیادہ اثر نہیں دیکھا گیا۔ کئی علاقوں میں دکانیں بند رہیں، جبکہ کچھ جگہوں پر معمول کی سرگرمیاں جاری رہیں۔ سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے کھلے رہے، لیکن وہاں حاضری بہت کم رہی۔ پولیس افسر اے کے پی نرسنگھ بھول نے بتایا کہ حالات سنبھالنے کے لیے ریاستی پولیس کے 1,800 جوانوں کے علاوہ مرکزی مسلح پولیس فورس اور اودیسہ سوئفٹ ایکشن فورس کے تقریباً 800 جوان تعینات کیے گئے ہیں۔
حساس علاقوں میں مسلسل گشت جاری:
پولیس حساس علاقوں میں مسلسل گشت کر رہی ہے۔ افسروں نے کہا کہ باہری لوگوں کو کٹک شہر میں انٹری کی اجازت نہیں ہے۔ شہر کے تمام انٹری راستوں پر ناکہ بندی کی گئی ہے تاکہ کسی بھی مشکوک یا سماج مخالف عنصر کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔ اے ڈی جی (لاء اینڈ آرڈر) سنجے کمار نے کہا کہ اب تک کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ہے، لیکن تمام ایجنسیاں ہائی الرٹ پر ہیں۔
20 تھانہ علاقوں میں دھارا 163 نافذ:
اے ڈی جی سنجے کمار کے مطابق، سینئر افسران حالات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص پر فوری کارروائی کی جائے۔ انتظامیہ نے معلومات دی کہ شہر کے 20 تھانہ علاقوں میں سے 13 علاقوں میں منگل کو صبح 10 بجے تک 36 گھنٹے کے لیے نیشیدھاجنا (دھارا 163) نافذ کر دی گئی ہے۔ ان علاقوں میں بھیڑ جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور سختی سے قانون و نظم برقرار رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔