دہلی ہائی کورٹ نے تبلیغی جماعت سے وابستہ 70 ہندوستانیوں کو با عزت بری کردیا۔ ہائی کورٹ نے جمعرات کو 70 ہندوستانی شہریوں پر 2020 میں کوویڈ 19 پھیلنے کے دوران تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے غیرملکیوں کو مبینہ طور پر پناہ دینے کے الزام میں درج 16 مقدمات کو خارج کردیا ہے۔جسٹس نینا بنسل کرشنا نے یہ فیصلہ سنایا۔عدالت نے کہا کہ چارج شیٹ منسوخ کر دی گئیں ۔
70 ہندوستانیوں کو ملزم کے طور پر نامزد کرنے والی 16 ایف آئی آر کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔ الزامات کے مطابق، انہوں نے COVID-19 وبائی امراض کی پہلی لہر کے دوران تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے 190 سے زیادہ غیر ملکیوں کو پناہ دی تھی۔ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی)، وبائی امراض ایکٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور غیر ملکی قانون کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
دہلی پولیس نے دلیل دی کہ ملزمین نے غیر ملکی شہریوں کو رہائش دے کر ملک گیر لاک ڈاؤن اور دیگر ممنوعہ احکامات کی خلاف ورزی کی۔اس کیس میں درخواست گزاروں کی طرف سے ایڈوکیٹ آشیما منڈلا اور منداکنی سنگھ پیش ہوئے۔آشیما نے کہا ثبوت نہیں ہونے پر عدالت نے تمام 16مقدمات کو خارج کردیا۔
70 ہندوستانیوں پر الزام لگایا گیا تھاکہ مسجدوں اور گھروں میں لاک ڈاون کے دوران رہنے دیا تھا۔ انھوں نے بتایاکہ کووڈ کو پھیلانے کے الزام کو مسترد کردیا۔ کیوں کے ان میں سے کسی کو عالمی وبا سے متاثر نہیں تھا۔ لاک ڈاون کےدوران بیرون ممالک کےشہریوں کو رہنے کی جگہ نہیں تھیں فلائٹس بھی بند تھی۔ اس لئے انسانی بنیاد پر انھیں رہنے کی جگہ دی گئی۔
دہلی پولیس کی نمائندگی ایڈیشنل اسٹینڈنگ کونسل (اے ایس سی) امول سنہا کے ساتھ ساتھ وکالت کشتیز گرگ، نتیش دھون، راہول کوچر، چاوی لازارس اور سنسکرت نمبیکر کے ذریعے کی گئی۔