Thursday, July 03, 2025 | 08, 1447 محرم
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • دہلی یونیورسٹی میں پاکستان اور چین پر مبنی کورسز ختم کرنے کی تجویز، نصاب میں تبدیلی کی ہدایت

دہلی یونیورسٹی میں پاکستان اور چین پر مبنی کورسز ختم کرنے کی تجویز، نصاب میں تبدیلی کی ہدایت

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jun 26, 2025 IST     

image
دہلی یونیورسٹی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اکیڈمک میٹرز (SCOM) نے بدھ کے روز ایک اہم میٹنگ میں پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے پوسٹ گریجویٹ نصاب سے پاکستان اور چین پر مبنی متعدد کورسز کو ختم کرے۔ کمیٹی کے کم از کم دو اراکین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ فیصلہ متنازعہ موضوعات کو نصاب سے نکالنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
 
اطلاعات کے مطابق، جن چار اختیاری پرچوں (DSEs) کو ڈراپ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ان میں "پاکستان اور دنیا" (DSE 29)، "عصری دنیا میں چین کا کردار" (DSE 31)، "پاکستان میں ریاست اور معاشرہ" (DSE 35)، اور "اسلام اور بین الاقوامی تعلقات" (DSE 33) شامل ہیں۔ ایک اور کورس "مذہبی قوم پرستی اور سیاسی تشدد" (DSE 52) پر فیصلہ آئندہ 1 جولائی کی میٹنگ میں لیا جائے گا۔
 
یہ تمام پرچے قومی تعلیمی پالیسی (NEP) 2020 کے تحت تیار کردہ مجوزہ پوسٹ گریجویٹ نصاب کا حصہ تھے، تاہم انہیں ابھی تک طلبہ کو پڑھایا نہیں گیا تھا۔
 
کمیٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "ڈیپارٹمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ ان موضوعات کو مکمل طور پر نصاب سے نکالے اور اسے دوبارہ ترتیب دے۔"
 
کمیٹی کی رکن مونامی سنہا نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:"نصاب سے ان موضوعات کو نکالنے کا مطلب ہے کہ طلبہ عالمی سیاسی منظرنامے کو سمجھنے کا ایک اہم موقع کھو دیں گے، جو تعلیم اور فکری آزادی کے لیے نقصان دہ ہے۔"
 
دوسری جانب دہلی یونیورسٹی کی ڈین آف اکیڈمک افیئرز رتنابلی کے نے کہا:"ہمیں نصاب میں پاکستان کی تعریف کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر پاکستان کا ذکر ضروری ہے تو ہندوستان کو مرکزی نقطہ ہونا چاہیے۔ اسی طرح چین کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا گیا کہ صرف چین کیوں؟ اور دیگر اہم پڑوسی ممالک کو کیوں نہیں شامل کیا جا رہا۔"
 
یہ معاملہ دہلی یونیورسٹی کے علمی حلقوں میں بحث کا موضوع بن گیا ہے، جہاں ایک طبقہ اس فیصلے کو نصاب کی سیاست قرار دے رہا ہے تو دوسرا طبقہ اسے قومی مفادات کے تحفظ کی ایک مثبت کوشش سمجھ رہا ہے۔ آئندہ اجلاس میں اس تجویز پر مزید غور متوقع ہے۔