Tuesday, September 02, 2025 | 10, 1447 ربيع الأول
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • دہلی فسادات کیس: ہائی کورٹ نے عمر خالد، شرجیل امام سمیت دیگر 7 کو ضمانت دینے سے کیا انکار

دہلی فسادات کیس: ہائی کورٹ نے عمر خالد، شرجیل امام سمیت دیگر 7 کو ضمانت دینے سے کیا انکار

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Sep 02, 2025 IST     

image
دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کیس کے ملزمان عمر خالد ،شرجیل امام اور سات دیگر ملزمان کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضیوں  کو مسترد کردیا۔ جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شالندر کور کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ دیگر ملزمان میں اطہر خان، خالد سیفی، محمد سلیم خان، شفا الرحمٰن، میراں حیدر، گلفیشہ فاطمہ اور شاداب احمد شامل ہیں۔قبل ازیں 10 جولائی کو ہائی کورٹ نے ضمانت کی عرضیوں  پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ سماعت کے دوران دہلی پولیس نے ضمانت کی عرضیوں  کی  سخت مخالفت کی۔

استغاثہ نے ضمانت عرضی  کی سختی سے مخالفت  کی:
 
استغاثہ کی جانب سے پیش ہوئےسالیسٹر جنرل تشار مہتانے دلیل دی کہ یہ ہندوستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی سازش ہے۔ ایسے میں صرف اس بنیاد پر ضمانت دینا درست نہیں ہوگا کہ ملزمان طویل عرصے سے جیل میں ہیں۔استغاثہ نے ضمانت کی عرضی  کی سختی سے مخالفت کی اور دلیل دی کہ یہ صرف فسادات کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ایسا مقدمہ ہے جہاں فسادات کی منصوبہ بندی پہلے سے منصوبہ بند اور مذموم مقاصد اور ایک سوچی سمجھی سازش کے ساتھ کی گئی تھی۔اس سے قبل شرجیل امام کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ہنگامے کی جگہ اور وقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے عمر خالد سمیت دیگر ملزمان کے ساتھ اپنے تعلق سے بھی انکار کیا۔ شرجیل کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تقاریر اور واٹس ایپ چیٹس میں کبھی بدامنی پھیلانے کی کوئی ثبوت نہیں ہے۔
 
 
یاد رہے کہ تمام ملزمان نے ٹرائل کورٹ کے احکامات کو چیلنج کیا تھا جن میں انہیں ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران، عمر خالد کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈووکیٹ تریدیپ پیس نے کہا کہ صرف واٹس ایپ گروپس میں شامل ہونا، بغیر کوئی پیغام بھیجے، کوئی جرم نہیں ہے۔ 
 
 
کیا ہے الزام؟
 
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے کے دوران تشدد میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ عمر خالد اور شرجیل امام پر ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام لگایا گیا ہے اور ان پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور آئی پی سی کی دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ شرجیل کو 25 اگست 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ نچلی عدالت نے شرجیل امام، عمر خالد اور دیگر کی ضمانت منظور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے، انہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی  دائر کی اور اپنی طویل قید کا حوالہ دیتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی۔ پولیس نے الزام لگایا کہ عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کی تقریروں نے سی اے اے-این آر سی، بابری مسجد، تین طلاق اور کشمیر پر اپنی تقریروں کے ذریعے تشدد پھیلایا۔ تاہم بتاتے چلیں کہ سی اے اے ۔این آرسی کے دوران بی جے پی کے کئی لیڈر وں نے متنازع بیان دیا مگر  ان تمام کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔