Wednesday, September 03, 2025 | 11, 1447 ربيع الأول
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • مہاراشٹرا کا گاؤں مذہبی ہم آہنگی کی مثال۔ ہندو مسلم مل کرمناتے ہیں گنیش تہوار

مہاراشٹرا کا گاؤں مذہبی ہم آہنگی کی مثال۔ ہندو مسلم مل کرمناتے ہیں گنیش تہوار

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Sep 02, 2025 IST     

image
عام طور پرہندو ہی گنیش تہوار مناتے ہیں۔ لیکن ایک گاؤں ایسا ہے جہاں کہ مسلمان نہ صرف گنیش تہوار میں جوش وخروش سے حصہ لیتے ہیں بلکہ انھوں نے گنیش مورتی نصب کرنے کےلئے  مسجد میں  جگہ بھی  دی ہے۔ وہ  تہوار کے موقع پر تمام رسوم  ادا  کرتے ہیں  جو ان کے براداران وطن  ادا کرتےہیں۔ مہاراشٹرا کے ضلع سانگلی کا گوٹ کھندی گاؤں  ملک بھر میں مذہبی ہم آہنگی کی علامت بن گیا ہے۔
 
گوٹ کھنڈی گاؤں کے مسلمان  نہ صرف اس بار بلکہ ہر سال گزشتہ 40سالوں سے مسجد میں  گنیش  تہوار میں بڑھ چڑھ  کر حصہ  لیتے  ہیں۔ اس گاؤں میں یہ روایت 1980 میں شروع ہوئی تھی۔  بتایا جاتا ہےکہ  1980 میں گوٹ کھنڈی گاؤں میں شدید بارش کی وجہ سے سیلاب آیا تھا۔ اسکی وجہ سے بیرونی برآمدے میں  موجود گنیش جی کی مورتی کو گاؤں کی مسجد میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وسرجن تک وہاں پوجا کی گئی۔
 
تب سے، یہ روایت چل  رہی ہے کہ ہر سال مسجد میں گنیش کی مورتی نصب کی جاتی ہے۔ یہاں دس دن تک تمام تقاریب، بشمول پوجا،   کی جاتی ہے۔ دس دن کےبعد مورتی کا مقامی آبی ذخیرے میں وسرجن کیا جاتا ہے۔ مقامی گنیش منڈل کے بانی اشوک پاٹل نےبتایا کہ  ملک بھر میں کہیں بھی مذہبی کشیدگی نے سانگلی ضلع کے گوٹ کھنڈی گاؤں کے باشندوں پر کبھی اثر نہیں کیا۔ 
 
 
اس گاؤں کی آبادی تقریباً 15,000 ہے، جس میں مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 100 خاندان شامل ہیں۔ مسلمان بھی منڈل کےرکن ہیں۔ 60 سالہ رہائشی  نے بتایا کہ وہ پرساد  کی تیاری میں حصہ لیتےہیں۔ پراتھنا میں  شامل ہوتےہیں اور تہوار کےانتظامات میں مدد کرتے ہیں۔ ان تقریبات میں ہندو اور مسلمان مل کر شرکت کرتے ہیں۔
 
 ایک بار، بقرعید اور گنیش تہوار ایک ہی وقت میں آ گئے۔ اس وقت مسلمان صرف عید کی  نماز ادا کی اور قربانی (بھیڑ کی قربانی کا عمل) سے دور رہے تھے۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلمان ہندو تہواروں پر  بطور احترام گوشت سے  بھی پرہیز کرتےہیں۔ 
 
ملک بھر میں ان دنوں  فرقہ پرستی کے معاملے زیادہ دیکھئے جا رہےہیں۔ تہوارکے موقع پر مسجدوں کےسامنے ہنگامہ آرائی  بھی  دیکھنے میں آئی ہے۔ پورے  ملک کو یہاں کی سماجی اور مذہبی ہم آہنگی سے متاثر ہونے کی ضرورت ہے۔ ایسا لگتا ہےکہ اس گاؤں میں  ہندو مسلم بھائی بھائی کا نعرہ زندہ جاوید ہے۔