Wednesday, September 03, 2025 | 11, 1447 ربيع الأول
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • جموں سرینگر نیشنل ہائی وے مسلسل گیارہویں روز بھی بند۔ میوہ تاجروں کو بھاری نقصان۔ پھلوں کی منتقلی کےلئے خصوصی کارگو ٹرین کی مانگ

جموں سرینگر نیشنل ہائی وے مسلسل گیارہویں روز بھی بند۔ میوہ تاجروں کو بھاری نقصان۔ پھلوں کی منتقلی کےلئے خصوصی کارگو ٹرین کی مانگ

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Sep 02, 2025 IST     

image
 شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث جموں سرینگر قومی شاہراہ مسلسل گیارہویں روز بند ہے۔ سڑک کے مختلف مقامات پر مٹی کے تودے گرنے سے ہزاروں مال بردار ٹرک اور مسافر گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔ شدید بارش کے باعث کھانے پینے کی اشیاء کی قلت اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے ڈرائیورز اور مسافروں کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ذرائع کے مطابق، سیب سے لدے ٹرکوں کو جزوی طور پر گزرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، لیکن دیگر اشیائے خوردونوش اور ضروری سامان لے جانے والی گاڑیاں بدستور بند شاہراہ پر پھنسی ہوئی ہیں۔

پھلوں کی منتقلی کےلئے کارگو ٹرین کی مانگ 

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سری نگر۔جموں قومی شاہراہ کی مسلسل بندش پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر ریلوے سے مطالبہ کیا ہے کہ وادی کے پھلوں کو دہلی تک پہنچانے کے لیے فوری طور پر خصوصی کارگو ٹرین کا انتظام کیا جائے۔ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ شاہراہ کی بندش کے سبب سینکڑوں ٹرک درماندہ ہیں جبکہ کولڈ اسٹوریج اور مقامی منڈیوں میں بھی مزید گنجائش باقی نہیں رہی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سیاحت کے متاثر ہونے کے بعد باغبانی ہی کشمیر کی معیشت کی واحد لائف لائن ہے اور اگر پھل وقت پر منڈیوں تک نہ پہنچے تو ضائع ہو جائیں گے، جس سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔

  میوہ تاجروں اور کسانوں کو نقصان

وادی کشمیر میں کئی ہفتوں سے جاری موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ جموں-سرینگر قومی شاہراہ بھاری لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودوں کی زد میں آ گئی ہے، جس کے باعث ہزاروں ٹرک سڑک پر پھنسے ہوئے ہیں، جن میں میوہ جات اور دیگر ضروری سامان سے لدھی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔کسانوں اور تاجروں کا کہنا ہے کہ شاہراہ کی بندش سے کروڑوں کا نقصان ہوا ہے اور اگر اسے جلد بحال نہ کیا گیا تو میوہ صنعت کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ متاثرہ تاجروں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ بحالی کے کام کو فوری طور پر تیز کیا جائے تاکہ میوہ بروقت اپنی منزل تک پہنچ سکے۔

بارش سےاب تک 160 افراد ہلاک

 رواں برس اگست کے مہینے میں، جموں کشمیر کے مختلف مقامات پر  آئی ناگہانی آفتوں سے قریب 160 لوگوں نے اپنی جانیں گنوادی  اور کروڑوں روپے کا املاک تباہ و برباد  ہوئی  ۔ کیا وجوہات رہی ہیں ان قدرتی آفتوں کی اور کیا۔۔ اس میں ہوا جانی نقصان۔۔ کم کیا جا سکتا تھا ۔

شاہراہ کی فوری بحالی کی مانگ

سینئر پیپلز کانفرنس رہنما عبدالغنی وکیل نے جموں سرینگر قومی شاہراہ کی بندش پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلسل بارشوں کے باعث شاہراہ کی بندش نے فروٹ گروورز کو بھاری نقصان سے دوچار کیا ہے۔ وکیل نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ شاہراہ کو فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ کسانوں اور تاجروں کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔

 پینے کا پانی دستیاب نہیں

ضلع اننت ناگ کے بون باغ اشاجی پورہ کے مقامی رہائشی حالیہ سیلاب کے بعد شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاقے میں پینے کے پانی کی سپلائی مکمل طور پر متاثر ہوئی ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ کئی دنوں سے ان کے گھروں میں پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے، جس کے باعث خواتین، بزرگ اور بچے خاص طور پر متاثر ہیں۔مقامی لوگوں نے کئی بار متعلقہ محکموں سے رجوع کیا، لیکن ابھی تک کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

اگلے 48 گھنٹوں میں زبردست بارش کا امکان

جموں و کشمیر میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران زبردست بارش کا امکان ہے۔ خاص طور پر جموں کے کچھ علاقوں میں موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، جبکہ وادی کشمیر میں درمیانی درجے کی بارش متوقع ہے۔مقامی انتظامیہ اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ محتاط رہیں اور ممکنہ خطرات سے بچاؤ کے اقدامات اختیار کریں۔

 مرکز کی جانب سے پیکیج کا اعلان نہیں

 مرکزی حکومت نے نقصان زدہ لوگوں کےلئے تاحال کوئی معاوضہ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے  جموں  کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ اور متاثرین سے بات چیت کی۔ اور ایک ہائی لیول میٹنگ منعقد کی۔ انھوں نے  جلد حالات کو سدھانے کےلئے مرکزی کی جانب سے تمام تر کوششیں کرنے کا اعلان کیا۔ لیکن   کوئی  پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا۔