بھارت اور امریکہ کے درمیان جاری ٹیرف تنازعہ گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اے این آئی نے ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد تجارتی مذاکرات آگے بڑاھنے کی توقع رکھتے ہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سوال کا جواب دیا - نہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ جب تک ہم اسے حل نہیں کرتے، ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات آگے نہیں بڑھیں گے۔
امریکہ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف لگایا:
آپ کو بتا دیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ 30 جولائی کو بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا تھا کہ بھارت روس سے بڑی مقدار میں خام تیل اور فوجی ساز و سامان خریدتا ہے، جس کے لیے بھارت پر الگ سے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جس کے بعد ٹرمپ نے 6 اگست کو روس کے ساتھ تجارت کے لیے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف کا اعلان کیا جس کے بعد امریکا کی جانب سے بھارت پر عائد کردہ کل ٹیرف 50 فیصد ہو گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر ثانوی پابندیاں لگانے کی بات بھی کی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی کارروائی پر پی ایم مودی کا سخت پیغام:
امریکہ کی جانب سے ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کے بعد پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان اپنے کسانوں کے مفادات سے سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو دہلی میں منعقد ایک پروگرام میں کہا کہ کسانوں کا مفاد ہندوستان کی اولین ترجیح ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری سیکٹر سے وابستہ لوگوں کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پی ایم مودی نے کانفرنس میں کہا کہ اگر مجھے کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کوئی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے تو میں اس کے لیے تیار ہوں۔
کانگریس لیڈر ششی تھرور نے امریکہ پر بھی 50 فیصد ٹیرف لگانے کا مطالبہ اٹھایا:
جمعرات کو کانگریس کے تجربہ کار ششی تھرور نے کہا کہ اگر امریکہ ہمیں دھمکی دیتا ہے تو ہمیں بھی جواب دینا چاہئے۔ تھرور نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہماری 90 بلین ڈالر کی تجارت ہے۔ اگر ہر چیز 50 فیصد مہنگی ہو جائے گی تو خریدار سوچیں گے کہ وہ ہندوستانی چیزیں کیوں خریدیں؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکا ایسا کرتا ہے تو بھارت کو بھی جواب میں امریکی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگا دینا چاہیے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی ملک ہمیں دھمکی دے سکتا ہے۔ ہم امریکی اشیا پر اوسطاً 17فیصد ٹیرف لگاتے ہیں۔ ہمیں 17فیصد پر کیوں روکنا چاہئے؟ ہمیں اسے 50 فیصد تک بڑھانا چاہیے۔ تھرور نے امریکہ سے سوال کیا کہ کیا وہ ہمارے تعلقات کو اہمیت نہیں دیتے؟ اگر بھارت کو ان سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو انہیں بھی ہم سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
بھارت امریکہ کے سامنے نہیں جھکے گا:
آپ کو بتاتے چلیں کہ تجارتی مذاکرات کے آغاز سے ہی امریکہ ہندوستان کے زراعت اور ڈیری سیکٹر میں داخل ہونے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لیکن بھارت نے پہلے ہی امریکہ کو واضح الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ وہ زراعت اور ڈیری کے شعبے کے لیے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ بھارت نے پہلے ہی امریکہ پر واضح کر دیا تھا کہ وہ انہیں زراعت اور ڈیری کے شعبے میں کوئی رعایت نہیں دے گا۔