• News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • جموں وکشمیرمیں ملٹنسی نہ کبھی ختم ہوئی ہے اور نہ کبھی ہوگی۔ پاکستان کے حالات بہتر ہونے تک وادی میں مکمل امن قائم نہیں ہوسکتا۔ فاروق عبداللہ کا بیان

جموں وکشمیرمیں ملٹنسی نہ کبھی ختم ہوئی ہے اور نہ کبھی ہوگی۔ پاکستان کے حالات بہتر ہونے تک وادی میں مکمل امن قائم نہیں ہوسکتا۔ فاروق عبداللہ کا بیان

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Aug 04, 2025 IST     

image
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ "جموں و کشمیر میں ملٹنسی نہ کبھی ختم ہوئی ہے اور نہ کبھی ہوگی۔" انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان کے حالات بہتر نہیں ہوتے، تب تک وادی میں مکمل امن قائم نہیں ہو سکتا۔یہ بات انہوں نے شوپیان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔

 امن راتوں رات نہیں آ ئےگا

فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ انہیں امن آتا نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا، "مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک بے وقوف دنیا میں یہ سوچ کر رہ رہے ہیں کہ امن راتوں رات آ جائے گا۔ ہمارا ایک مضبوط پڑوسی ہے، چاہے وہ چین ہو یا پاکستان۔ ہمیں کسی نہ کسی طرح راستہ نکالنا ہو گا۔ جنگ کوئی راستہ نہیں ہے۔ بالآخر، آپ کو قلم اٹھانا ہوگا اور مذاکرات کرنا ہوں گے۔

 کب ملے گا ریاست کا درجہ، فاروق عبداللہ

جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہٹائے گئے چھ سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ایسے میں نیشنل کانفرنس (این سی) کے سربراہ فاروق عبداللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مرکز سے سوال کیا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ کب واپس ملے گا۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکز نے کہا تھا کہ جیسے ہی انتخابات ہوں گے اور حکومت بنے گی، ریاست کا درجہ بحال ہو جائے گا۔ حکومت کے اس دعویٰ کا کیا ہوا۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ دو خالی اسمبلی سیٹوں پر الیکشن کرائیں گے، لیکن راجیہ سبھا کی چار سیٹوں کا کیا ہوگا؟  انھوں نے سوال کیاکہ وہ عوام کو ایوانوں میں جانے اور اپنے مسائل بتانے کے حق سے کیوں محروم کر رہے ہیں۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی کا جشن بے معنیٰ

 نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا جشن منانے کے لیے بی جے پی کے کچھ پروگراموں کی منصوبہ بندی پر ردعمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہاکہ  بی جے پی کے پاس جشن منانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ سابق وزیراعلیٰ  نے جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر مرکز سے سوال کیا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی نے 6 سال میں ریاست کی بہتری کے لیے کیا کیا؟ انہوں نے کہا، "ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکے اور لڑکیاں بے روزگار ہیں۔ قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے، جب کہ امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ کیا یہ ان کا (بی جے پی) کارنامہ ہے۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی تاریخ کا اہم موڑ: بی جےپی

 بی جے پی کے سینئر رہنما اور ترجمان الطاف ٹھاکر نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کا دن جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا جس نے دہائیوں کی غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ کیا اور علاقے کو امن، ترقی اور مساوی حقوق کی راہ پر گامزن کیا۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35A امتیازی قوانین تھے جن کی منسوخی کے بعد مستحق افراد کو ان کے جائز حقوق ملے۔ ٹھاکر نے کہا کہ اب پتھراؤ اور ہڑتالیں ماضی کا قصہ بن چکی ہیں اور مقامی نوجوانوں کی عسکری تنظیموں میں شمولیت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ 

370کی منسوخی اور ملٹنسی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں

 این سی ترجمان قاضی عمران  نے کہاکہ تین سو ستر  کی منسوخی اور ملٹنسی کا آپس میں کوئی لینا دینا نہیں تھا اور اگر بی جے پی نے ایسا دعویٰ کیا تو کیا وہ آج یہ کہہ سکتی  ہے کہ جموں کشمیر میں ملٹنسی ختم ہو گئی ہے۔  قاضی نے مزید کہا کہ 2014 سے یہاں بی جے پی کی حکومت چل رہی ہے کیا آج تک کسی بھی سیاست دان کے خِلاف رشوت خوری کے تحت کیس درج کیا گیا۔

جمہوریت اور وفاقیت پر حملہ

آل پارٹیز یونائیٹڈ مورچہ نے جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کیے جانے کو "جمہوریت اور وفاقیت پر حملہ" قرار دیا۔ اس دوران بتایا گیا کہ ریاست کے تمام اختیارات اب ایل جی کے دفتر میں مرتکز ہو گئے ہیں، جس سے عوام کے جمہوری حقوق سلب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائے ۔