ملک کے بیشتر ریاستوں میں شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ جموں و کشمیر اور ہماچل پردیش میں بادل پھٹنے کے بعد آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ پانی کا بہاؤ اتنا تیز ہے کہ سب کچھ تباہ ہو گیا جبکہ پتھر اور درخت ڈھلوانوں سے نیچے گرگئے۔ جموں خطہ میں 11 لوگوں کی موت ہو گئی جن میں سات یاتری بھی شامل ہیں جو مٹی کے تودے کی زد میں آ کر ہلاک ہوگئے۔مسلسل موسلا دھار بارش نے نہ صرف جموں میں تباہی مچا دی بلکہ اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے پیش نظر یاترا بھی ملتوی کر دی گئی۔
موسلا دھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی مقامات پر موبائیل ٹاور برقی کھمبے بھی گرگئے۔ حکام نے بتایا کہ یونین ٹیریٹری کے بڑے حصوں میں ٹیلی کمیونیکیشن خدمات متاثر ہوئی ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کے مواصلاتی رابطے منقطع ہیں اور مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ جموں سری نگر اور کشتواڑ ڈوڈہ قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔اس کے علاوہ جموں جانے اور جانے والی کئی ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ 26 سے 27 اگست تک شیڈول 23 ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ جموں، کٹرا، پٹھانکوٹ، امرتسر سے دہلی واپس جانے والی ٹرینیں نہیں چل رہی ہیں۔ اس دوران حکومت نے تمام اسکولس بند کردیئے جبکہ رات کے سفر پر بھی حکومت نے پابندی عائد کردی ہے۔
CEEW کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ مون سون کے اس بدلتے ہوئے پیٹرن کا ضلع یا تحصیل کی سطح پر بہت باریک بینی سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ مطالعہ زمینی سائنس کی وزارت کے نیشنل مانسون مشن کے اعلیٰ ریزولوشن ڈیٹا پر مبنی ہے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے 40 سالوں میں، ہندوستان کے تقریباً 30 فیصد اضلاع میں بارش کی کمی والے سالوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اضلاع کے 38 فیصد میں ضرورت سے زیادہ برسوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے، نئی دہلی، بنگلورو، نیلگیرس، جے پور، کچھ اور اندور جیسے 23 فیصد اضلاع میں بھی کم اور زائد بارشوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
لہٰذا، علاقائی سطح پر موافقت کی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کے لیے آب و ہوا کے خطرے کے تحصیل سطح کے جائزوں کو شامل کرتے ہوئے ضلعی سطح کے ماحولیاتی ایکشن پلان تیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ مانسون ہماری زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کرتا ہے۔ موسم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر، ہندوستان کے لیے انتہائی مقامی سطح پر آب و ہوا کے خطرات کا اندازہ لگانا اور ایکشن پلان بنانا بہت ضروری ہے۔