سعودی عرب میں غزہ پٹی کے معاملے پر عرب ممالک کے سربراہان کا اہم اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ سعودی عرب میں جمعہ (21 فروری) کو ہونے والے اہم اجلاس میں مصر اور اردن سمیت کئی خلیجی ممالک کے رہنما بھی شرکت کرنے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عرب ممالک کے سربراہان کو ریاض میں ملاقات کی دعوت دی ہے۔ اس ملاقات میں غزہ کی گورننس اور اس کی تعمیر نو کے لیے فنڈز جمع کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جانا ہے۔
اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے اور وہاں سے لوگوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کا مقابلہ کرنے پر بھی بات چیت ہوگی، جس نے پوری عرب دنیا میں ہلچل مچا دی ہے اور عرب رہنماؤں کے لیے درد سر بن گیا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق یہ ایک غیر رسمی ملاقات ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق غزہ کے حوالے سے ٹرمپ کے منصوبے نے عرب ممالک کو متحد کر دیا ہے۔ تاہم غزہ کی پٹی پر کسے حکومت کرنی چاہیے اور اس کی تعمیر نو کے لیے فنڈز کیسے اکٹھے کیے جائیں اس پر عرب ممالک میں اب بھی اختلاف ہے۔
سعودی خارجہ پالیسی کے ماہر نے اس ملاقات کو عرب دنیا اور مسئلہ فلسطین کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ غزہ کی تعمیر نو پر 53 بلین ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی، صرف ابتدائی تین سالوں میں 20 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے گئے ہیں۔ اس اجلاس میں اس مسئلے پر بات کی جائے گی کہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے فنڈز کیسے اکٹھے کیے جائیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں یہ تجویز دے کر عرب دنیا میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ غزہ کی پٹی سے تقریباً 23 لاکھ افراد کو پڑوسی ممالک مصر اور اردن بھیجا جائے۔ جس کی دنیا کے کئی ممالک نے مخالفت کی۔ ساتھ ہی مصر نے غزہ کے حوالے سے منصوبہ تیار کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔