ابو ظہبی سرمایہ کاری اتھارٹی ("اے ڈی آئی اے")، کے مینیجنگ ڈائریکٹر، شیخ حامد بن زاید النہیان، اور بھارت کے تجارت اور صنعت کے وزیر، پیوش گوئل نے ابو ظہبی میں بھارت۔متحدہ عرب امارات سرمایہ کاری پر اعلیٰ سطحی مشترکہ ٹاسک فورس (“جوائنٹ ٹاسک فورس”) کے تازہ ترین اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
مشترکہ ٹاسک فورس 2013 میں قائم کی گئی تھی تاکہ بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک کلیدی پلیٹ فارم فراہم کیا جا سکے۔ اپنے قیام کے بعد سے، اس نے سرمایہ کاری کے مواقع اور امکانات پر تبادلۂ خیال اور فروغ کا مؤثر ذریعہ فراہم کیا ہے اور دونوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کو باہمی مفاد میں حل کرنے کا فورم مہیا کیا ہے۔تازہ اجلاس میں تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق متعدد موضوعات پر غور کیا گیا، جن میں دو طرفہ سرمایہ کاری کے بہاؤ کو بڑھانے کیلئے جاری پہل قدمیاں اور نئے شعبوں میں مشترکہ تعاون شامل تھا۔
مشترکہ صدور نے بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ تجارت میں مثبت رفتار کو سراہا جو مئی 2022 میں بھارت۔یو اے ای جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے (سی ای پی اے) کے نفاذ کے بعد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ 2025 کی پہلی ششماہی میں دوطرفہ غیر تیل تجارت تقریباً 38 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جو 2024 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 34 فیصد اضافہ ہے اور یو اے ای کے 2030 تجارتی اہداف کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ مارکیٹ تک رسائی اور نجی شعبے کے تعاون کو فروغ دے کر، بھارت۔یو اے ای سی ای پی اے دونوں ملکوں کی اقتصادی شراکت داری کا سنگِ بنیاد ہے اور عالمی تجارتی منظرنامے میں تعمیری تعاون کی ایک مثال ہے۔
اجلاس میں کئی مشترکہ سرمایہ کاری منصوبوں پر مثبت پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا، جن میں بھارت مارٹ شامل ہے، جو متحدہ عرب امارات کے جبل علی فری زون میں 27 لاکھ مربع فٹ پر محیط کمپلیکس ہے۔ یہ منصوبہ بھارتی صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کو اپنی مصنوعات عالمی سطح پر پیش کرنے کا موقع فراہم کرے گا اور دونوں ملکوں کے درمیان معاشی ہم آہنگی کی عکاسی کرتا ہے۔
فریقین نے بھارت میں بحری اور خلائی شعبوں میں آئندہ تعاون کے امکانات پر بھی غور کیا۔بھارت اور متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینکوں کے درمیان جاری اسٹریٹجک اقدامات جیسے مقامی کرنسیوں میں دو طرفہ تجارت، دونوں ملکوں کے ادائیگی نظام کا انضمام اور مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسیز پر تعاون پر بھی گفتگو ہوئی۔ دونوں فریقوں نے اب تک کی شاندار پیش رفت کو سراہا اور جلد اس کے نفاذ کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں دونوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کو درپیش موجودہ مسائل و چیلنجز کا بھی جائزہ لیا گیا، اور مشترکہ صدور نے اپنی ٹیموں کو ہدایت دی کہ متعلقہ سرکاری اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ان مسائل کو بروقت اور باہمی طور پر قابلِ قبول انداز میں حل کیا جائے۔اجلاس کے اختتام پر، ابو ظہبی سرمایہ کاری اتھارٹی ("اے ڈی آئی اے")، کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور مشترکہ ٹاسک فورس کے شریک صدر، عالی جناب شیخ حامد بن زاید النہیان نے کہا:
“متحدہ عرب امارات اور بھارت کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات متاثر کن رفتار سے بڑھ رہے ہیں، جن کی بنیاد مشترکہ اہداف اور باہمی کامیابی پر ہے۔ آج کے اجلاس میں کئی اہم اقدامات پر مثبت پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے نئے شعبوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ مشترکہ ٹاسک فورس کے وفود کی مسلسل وابستگی کے ذریعے یہ فورم دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو وسیع اور گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔”
بھارت کے وزیر برائے تجارت و صنعت، پیوش گوئل نے کہا:“بھارت دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی بڑی معیشت کے طور پر ایک شاندار سفر پر ہے اور ہم جامع، پائیدار اور لچکدار ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔ متحدہ عرب امارات بھارت کی ترقی کی کہانی میں ایک اہم شریک ہے۔ یہ شراکت داری اختراع، سرمایہ کاری اور پائیدار ترقی کے ستونوں پر کھڑی ہے اور دونوں ملکوں کی بصیرت افروز قیادت میں یہ عظیم تبدیلی کی شاہد بنے گی۔
اجلاس میں دونوں ملکوں کے متعلقہ سرکاری محکموں، سرمایہ کاری کے اداروں اور کمپنیوں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ متحدہ عرب امارات کے وفد میں شامل تھے: ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی (وزیر برائے غیر ملکی تجارت)، احمد جاسم الزعابی (چیئرمین ابو ظہبی ڈیپارٹمنٹ آف اکنامک ڈیولپمنٹ، ابو ظہبی چیمبر اور یو اے ای چیمبرز)، ڈاکٹر عبد الناصر الشعالی (بھارت میں متحدہ عرب امارات کے سفیر)، اور یونس حاجی الخوری (معاون سیکریٹری، وزارت خزانہ، متحدہ عرب امارات)۔ بھارتی وفد میں شامل تھے بھارت کے سفیر برائے متحدہ عرب امارات، سنجے سدھیر، اور مختلف بھارتی سرکاری محکموں/اداروں کے نمائندے جیسے محکمہ برائے فروغ صنعت و داخلی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی)،وزارت خارجہ، وزارت فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری، وزارت بندرگاہ، جہاز رانی و آبی گزرگاہیں، وزارت صحت و خاندانی بہبود، محکمہ تجارت، محکمہ اقتصادی امور، محکمہ محصولات،بھارتی ریزرو بینک، نیشنل پے منٹس کارپوریشن آف انڈیا یعنی بھارت کے ادائیگیوں سے متعلق کارپوریشن (این پی سی آئی) ، محکمہ خلاء اور انویسٹ انڈیا۔