تجارت اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ ہندوستان جلد بازی یا دباؤ میں تجارتی معاہدے نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان یورپی یونین (EU) اور امریکہ سمیت مختلف ممالک اور گروپوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر سرگرمی سے بات چیت کر رہا ہے۔یہ بات انہوں نے امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کے بیچ کہی۔ گوئل نے کہا کہ تجارت معاہدے صرف ٹیرف یا مارکیٹ تک رسائی کے بارے میں نہیں ہیں، بلکہ اعتماد، طویل مدتی تعلقات اور تجارت تعاون کے لیے مستقل ڈھانچے بنانے کے بارے میں ہیں۔
ہمارا ہدف فوری مقاصد کو پورا کرنا نہیں:گوئل
مرکزی وزیر گوئل نے جرمنی میں برلن ڈائیلاگ میں کہا، ہم یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ساتھ ہی ہم امریکہ سے بھی بات کر رہے ہیں، لیکن ہم کسی بھی معاہدے میں جلدی نہیں کرتے ، اور نہ ہی ہم ڈیڈ لائن مقرر کر کے یا کسی قسم کے دباؤ کے تحت کوئی معاہدہ کرتے ہیں۔تجارت مذاکرات کے حوالے سے بھارت کا نقطہ نظر طویل مدتی نقطہ نظر ہے، تجارتی معاہدے طویل مدت کے لیے ہوتے ہیں۔ یہ صرف ٹیرف کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ اعتماد اور تعلقات کا بھی معاملہ ہے۔
روس سے تیل کی خریداری روکنے پر مرکزی وزیر نے کیا کہا؟
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک سے کسی بھی مخصوص مصنوعات کی خریداری کا فیصلہ عالمی ہوگا۔ روس سے تیل کی خریداری روکنے کے لیے ہندوستان پر امریکہ کے دباؤ کے پیش نظر مرکزی وزیر کا یہ تبصرہ اہم ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ایک ہفتے میں کئی بار دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان روس سے تیل کی خریداری بند کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم بھارت نے اس کی تردید کی ہے۔
ایک دن پہلے پیوش کا آیا تھا یہ بیان:
ایک دن پہلے گوئل نے کہا تھا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان مجوزہ تجارت معاہدے (بی ٹی اے) کی بات چیت اچھے انداز میں چل رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے پر پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا ، ہم امریکہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہمیں امید ہے جلد ہی منصفانہ اور متوازن معاہدہ ہوگا۔
بھارت-امریکہ میں جاری ہے تجارت مذاکرات:
امریکہ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف لگا رکھا ہے۔ ان سب کے بیچ دونوں ممالک ایک تجارت معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ تاہم، کئی دور کی مذاکرات کے بعد بھی کچھ مسائل پر اختلافات ہیں، جسکی وجہ سے اب تک معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔ دونوں نے پہلے مرحلے کو اکتوبر-نومبر تک مکمل کرنے کا ہدف رکھا ہے۔گزشتہ مہینے گوئل نے نیویارک میں تجارتی مذاکرات کے لیے بھارتی وفد کی قیادت کی تھی۔