• News
  • »
  • کھیل/تفریح
  • »
  • بھارت بمقابلہ آسٹریلیا :1947کاٹیسٹ سیریز ،آسٹریلیا کو ان کے گھر میں شکست دینا بہت مشکل تھا،جانیے پھر کیا ہوا؟

بھارت بمقابلہ آسٹریلیا :1947کاٹیسٹ سیریز ،آسٹریلیا کو ان کے گھر میں شکست دینا بہت مشکل تھا،جانیے پھر کیا ہوا؟

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Aug 15, 2025 IST     

image
سال 1947 ہندوستانی تاریخ میں سنہرےحروف میں درج ہے، جب ہندوستان نے برسوں کی جدوجہد کے بعد انگریزوں سے آزادی حاصل کی۔نہ جانے کتنے مجاہدین خاک ہو گئے اس وطن کی آزادی میں ،وہیں اس دوران اس دور کے کھلاڑی بھی جو صرف کھیل ہی نہیں رہے تھے بلکہ نوزائیدہ قوم کی امیدوں اور جذبے کو میدان میں لا رہے تھے۔ ہندوستان نے اپنے کرکٹ سفر کا آغاز انگلینڈ سے کیا،جو کہ آزادی سے قبل سال 1932 کا دور تھا۔تاہم آزادی کے صرف تین ماہ بعد بھارت اور آسٹریلیا کے کھلاف ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔جس کے لیے ہندوستانی ٹیم آسٹریلیا کے دورے پر تھی۔ہندوستانی ٹیم یہاں 5 میچوں کی ٹیسٹ سیریز کھیلنے آئی ۔یہ پہلا موقع تھا جب ہندوستانی ٹیم انگلینڈ کے علاوہ کسی اور ملک کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیل رہی تھی۔آئیے جانتے ہیں کہ آزادی کے اس تاریخی سال میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کیسی رہی ؟
 
 
آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر بلے بازی سے میچ کا کیا آغاز:
 
آسٹریلیا کو ان کے گھر میں شکست دینا بہت مشکل تھا۔ اس سیریز میں بھارتی ٹیم کے کپتان لالہ امرناتھ تھے۔ آسٹریلیا کی،کپتانی ڈان بریڈمین نے کی۔اس میچ کا آغاز بریڈمین نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا انتخاب سے کیا۔جس میں آسٹریلیا نے اپنے کپتان بریڈمین کی 185 رنز کی اننگز کی بدولت پہلی اننگز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 382 رنز پر اننگز ڈکلیئر کر دی۔ بریڈمین کے علاوہ کیتھ ملر (58)، لنڈسے ہیسٹ (48) اور آرتھر مورس (47) نے بھی اچھی بلے بازی کی۔ دوسری جانب بھارت کی جانب سے لالہ امرناتھ نے 4 اور ونو مانکڈ نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ چندو سروتے نے بھی ایک وکٹ حاصل کی۔
 
جب ہندوستانی بلے بازوں نے آسٹریلیا میں پہلی بار بیٹنگ کی تو....
 
آسٹریلیا کی بیٹنگ کے بعد جب ہندوستانی اننگز کا آغاز ہوا تو پہلی ہی گیند پر ونو مانکڈ آؤٹ ہوگئے۔ آغاز اتنا خراب تھا کہ گل محمد بھی (0)آؤٹ ہو گئے۔ ہندوستانی ٹیم صفر پر دو وکٹیں گنوا چکی تھی۔ اس کے بعد ہندوستانی بلے بازوں نے کسی طرح چند رنز بنا کر اننگز کو آگے بڑھایا۔ چندو سروتے (12)، وجے ہزارے (10) اور لالہ امرناتھ (22) کے علاوہ کوئی اور بلے باز دوہرے ہندسے کو نہیں چھو سکا۔ پوری ہندوستانی ٹیم صرف 58 پر آل آؤٹ ہوگئی۔اس میچ میں ہندوستانی ٹیم کو اننگز اور 226 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرا ٹیسٹ میچ ڈرا پر ختم ہوا۔ کنگارو ٹیم نے 1 جنوری 1948 کو شروع ہونے والا تیسرا ٹیسٹ میچ 233 رنز سے جیت لیا۔ آسٹریلیا نے چوتھا ٹیسٹ اننگز اور 16 رنز سے جیت لیا۔ آخری ٹیسٹ بھی بریڈمین کی ٹیم نے ایک اننگز اور 177 رنز سے جیتا لیا۔
 
تاہم 1947 کے اس سیریز میں 5 میچ کھیلے گئے۔ سال 1947 میں 2 میچ کھیلے گئے اور 3 میچ جنوری 1948 میں کھیلے گئے۔ اس سیریز میں ہندوستانی ٹیم 4-1 سے ہار گئی۔ 
 
ان ہندوستانی کھلاڑیوں نے اس سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے: 
 
وجے ہزارے نے اس ٹیسٹ سیریز میں ہندوستان کے لیے سب سے زیادہ رنز بنائے۔ انہوں نے 5 ٹیسٹ کی 10 اننگز میں 47.66 کی اوسط سے 429 رنز بنائے۔ انہوں نے 2 سنچریاں اور 1 نصف سنچری بنائی۔ ان کا بہترین اسکور 145 رنز تھا۔ دتو پھڈکر نے 4 میچوں کی 8 اننگز میں 52.33 کی اوسط سے 314 رنز بنائے۔ انہوں نے 1 سنچری اور 3 نصف سنچریاں اسکور کیں۔ ان کا بہترین اسکور 123 رنز تھا۔
 
ان ہندوستانی گیند بازوں نے سب سے زیادہ وکٹیں لیں:
 
اس سیریز میں ہندوستان کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں کپتان لالہ امرناتھ نے حاصل کیں۔ انہوں نے 5 ٹیسٹ کی 6 اننگز میں 28.15 کی اوسط سے 13 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے دو بار 4 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین کارکردگی 4/78 تھی۔ ونو مانکڈ نے 5 ٹیسٹ کی 6 اننگز میں بولنگ کی اور 12 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین کارکردگی 4/135 تھی۔