ایران نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے والے ایک شخص کو پھانسی دے دی ہے۔ ملک کی سرکاری خبر رساں ایجنسی میزان نے یہ اطلاع دی۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی سپریم کورٹ نے مجرم کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی معافی کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد اس شخص کو پھانسی دے دی گئی۔
موساد کے لیے جاسوسی کرنے والے اس شخص کو 'محاربه' یعنی خدا کے خلاف جنگ کرنے اور زمین پر فساد پھیلانے کے الزامات میں قصوروار پایا گیا جو ایرانی قانون کے تحت سزائے موت کے مترادف ہیں۔اس شخص کو ہفتہ کے روز ایران کے قُم شہر میں پھانسی دی گئی۔
موساد کو حساس معلومات فراہم کیں:
ایرانی چیف جسٹس کے مطابق اس شخص نے اکتوبر 2023 میں اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ رابطہ اور تعاون شروع کیا تھا، جسکے چار ماہ بعد فروری 2024 میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس شخص نے موساد کو حساس معلومات فراہم کیں اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے کہنے پر ایران کے اندر جاسوسی کے کام کو انجام دیا۔
ایران اس سے قبل بھی سزائے موت دے چکا ہے:
ایران نے اسی ماہ کے شروع اکتوبر میں صوبہ خوزستان میں بم دھماکوں اور مسلح حملوں کے الزام میں چھ افراد کو پھانسی دی تھی۔ ان تمام پر موساد کے لیے کام کرنے کا الزام تھا۔ اس سے چند روز قبل ایک اور شخص بہمن چوبیسل کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کا مجرم پایا گیا تھا اور اسے اراک جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے جون کی اسرائیل جنگ کے بعد جاسوسی کے الزام میں کم از کم دس افراد کو پھانسی دے چکا ہے،انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایران کی جانب سے سیاسی اور جاسوسی سے متعلق جرائم کے لیے سزائے موت کے بڑھتے ہوئے اس کاروائی کی مذمت کی ہے۔ تاہم ایران کا دعویٰ ہے کہ پھانسی پانے والے دشمن کی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹ تھے جو دہشت گردی یا تخریب کاری میں ملوث تھے۔