جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے اس امر پر زور دیا ہے کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق جو اوقاف رجسٹرڈ ہیں، ان کی تفصیلات دفعہ3B کے مطابق’امید‘ (UMEED) پورٹل پر اپ لوڈ کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے عارضی فیصلے میں بھی اس پر کوئی روک نہیں لگائی ہے۔ لہذا یہ عمل 5؍ دسمبر 2025 سے قبل لازمی طور پر مکمل کیا جانا ہے۔
جمعیت علما ہند کی اپیل
ایسی صورت میں جمعیۃ علماء ہند اپنی تمام اکائیوں، دینی و سماجی اداروں، ائمہ مساجد، متولیان اوقاف اور علمائے کرام سے پُرزور اپیل کرتی ہے کہ:
- ۔اپنے علاقوں میں موجود تمام رجسٹرڈ اوقاف کی تفصیلات امید پورٹل پر فوراً اپ لوڈ کرانے سے متعلق بیداری پیدا کریں،باہمی تعاون کے لیے وقف ہیلپ ڈیسک برائے امید پورٹل رجسٹریشن قائم کریں۔
- ۔ بالخصوص مساجد، مدارس و قبرستان، خانقاہ و درگاہ کے متولیان بلاتاخیر لازمی تفصیلات جمع کرکے امید پورٹل پر اپ لوڈ کریں ۔ پورٹل کا آفیشل لنک ہے: umeed.minorityaffairs.gov.in
- ۔ اگر یہ عمل بروقت مکمل نہ کیا گیا تو اوقاف کی ایسی جائیدادوں کی قانونی حیثیت متاثر ہوسکتی ہے۔
اس سلسلے میں مرکز دفتر جمعیۃ علماء ہند (نئی دہلی) میں بھی ایک ہیلپ ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔وقف کے اندراج کے سلسلے میں کسی بھی تعاون کے لئے ہیلپ ڈیسک کے ان نمبروں پر رابطہ کریں 9670672842 /7409856082 ۔ اس کےعلاوہ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مغربی یوپی میں جلد مزید ہیلپ ڈیسک قائم کیے جائیں گے۔
جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں بھی ’ وقف ہیلپ ڈیسک ‘
حکومت کی طرف سے جاری ’ امید پورٹل ‘ پر وقف جائیدادوں کی تفصیلات اپلوڈ کرنے اور رجسٹریشن کے کام میں تیزی لانے کے مقصد سے جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں وقف ہیلپ ڈیسک ( بیک اینڈ سپورٹ سسٹم ) کا افتتاح کیا گیا۔ ہیلپ ڈیسک کے ذریعے اوقاف کے متولیان ، آئمہ مساجد اور دینی اداروں کے ذمہ داران ہیلپ ڈیسک سے براہ راست رابطہ کرکے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ وقف ہیلپ ڈیسک کا افتتاح امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی کے ہاتھوں کیا گیا۔
امیرجماعت اسلامی ہند، سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ "اوقاف کے تحفظ کا مسئلہ پوری امت کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے ۔اس چیلنج کا مقابلہ پوری ملت کو متحد ہو کر کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا وقف ڈپارٹمنٹ بہت دنوں سے اس میدان میں کام کر رہا ہے۔ مرکز کے ساتھ ساتھ متعدد ریاستوں میں بھی وقف رجسٹریشن کے کام کو شروع کر دیا گیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ملت کے پاس وقف رجسٹریشن کے لیے وقت بہت کم ہے اور کام بہت بڑا ہے۔ اس لیے بڑے پیمانے پر ملک بھر میں اس طرح کے مراکز بنانے اور ان کے ذریعے اوقاف کے رجسٹریشن کے کام کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔